Maktaba Wahhabi

640 - 896
منسوخ سمجھنے پر مبنی قراردینا صرف مدعیانِ نسخ کا اپنا فہم اور ظن ہے۔ ان کے پاس اس فہم اور ظن کی کوئی دلیل نہیں محض ترک اس فہم اور ظن کی دلیل نہیں کیونکہ ترک کی وجہ نسخ کے علاوہ کوئی اور بھی ہوسکتی ہے جیسا کہ اس سے قبل نسخ کے علاوہ بعض وجوہ کی نشاندہی بھی کی جاچکی ہے البتہ اس فہم اورظن کو ان دوصحابیوں پر بہتان قراردینا کوئی بعید نہیں تو مدعیان نسخ کا ان دوموقوف روایتوں سے اپنے بے بنیاد فہم اور ظن پر مبنی استدلال ان کا نرا وہم ہے۔ نیز تین مرفوع روایتوں سے قاری صاحب کا نسخ پر استدلال دُرست نہیں۔ بندہ نے تین مرفوع روایتوں سے قاری صاحب کے نسخ رفع الیدین پر استدلال کی تردید میں لکھاتھا” رہی پہلی تین مرفوع روایات تو ان میں سے آخری دو حضرت، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، والی روایات کو احادیث رفع الیدین کے لیے ناسخ بنانا درست نہیں۔ 1۔ اولاً تو اس لیے کہ وہ دونوں روایتیں سرے سے قابل احتجاج ہی نہیں، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی مسند حمیدی والی روایت کا قابل احتجاج نہ ہونا تو آپ حضرت مولانا ارشاد الحق صاحب اثری زید مجدہ کی تصنیف لطیف”مسئلہ رفع الیدین پر ایک نئی کاوش کا تحقیقی جائزہ“ میں ملاحظہ فرمائیں جس کا ایک نسخہ آپ کو دیا جارہاہے نیز اس کا ایک نسخہ آپ کی وساطت سے قاری صاحب کی خدمت میں بھیجاجارہا ہے تاکہ وہ بھی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی مسند حمیدی والی روایت کا حال اس میں پڑھ لیں۔ (دیکھئے میرا رقعہ نمبر 1ص 2، 3) بندہ کے اس مندرجہ بالا پہلے جواب کو پڑھ کر قاری صاحب لکھتے ہیں”مولانا صاحب کا یہ فرمانا کہ مسند حمیدی والی روایت کا حال اس میں پڑھ لیں یعنی مولانا ارشاد
Flag Counter