Maktaba Wahhabi

507 - 896
اس حدیث میں نہ سینے پر ہاتھ باندھنے اور نہ ہی زیر ناف ہاتھ باندھنے کا ذکر ہے۔ دوسری حدیث میں ہے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں اپنا داہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پرزیر ناف رکھا۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ج1ص 390 آثارالسنن ج1ص 169 وقال اسناد صحیح) نوٹ:نماز میں زیرناف باندھنے کی روایتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ وحضرت ابراہیم نخعی رحمۃاللہ علیہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی ملتی ہیں مگر وہ روایتیں ضعیف ہیں اور سینے پرہاتھ باندھنے کی روایتیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ وقبیصہ بن ہلب اوروائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی ملتی ہیں لیکن ان احادیث کے راوی کو محدثین کرام کثیر الخطا منکر الحدیث کثیر الغلط اور حافظہ میں کمزور اور غیر محفوظ قراردیتے ہیں۔ اس کےعلاوہ سینے پرہاتھ باندھنےکے جو دلائل ہیں وہ ان روایتوں سے بھی ابتر ہیں۔ لہٰذا جب طرفین کی احادیث محدثین کرام رحمۃ اللہ علیھم کے اُصول سے صحیح نہیں ہے تو عوام الناس کوورغلانا اور پریشان نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ایسا عمل مؤمن کے شایانِ شان نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ہاتھ چھوڑنے کو اختیار کیا ہے۔ البتہ ہاتھ باندھنے کے مسئلے کو امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نےمشاہدہ سے لیا ہےانہوں نے خود صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور اکابر تابعین کو نماز پڑھتے دیکھا کیونکہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ خود تابعین میں سے ہیں اسی لیے احناف اس مسئلے میں ضعیف اور کمزور وغلط روایتیں چھوڑکر امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مسلک پر عمل پیرا ہیں۔ فقہ: میں نے بھی زیر ناف کی احادیث اور فوق الصدر کی احادیث کے بارے میں لکھا ہے کہ روایت دونوں طرف ہیں مگر کمزور ہیں مگر یہ بات آپ کی کتب میں لکھی نہیں گئی ہے لہٰذا امام مجتہد جس عمل کو اختیار کرے وہ اس کی طرف سے تصحیح ہوتی ہے۔ اسی بنا پر امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے زیر ناف کو اختیار کیا ہے جیساکہ اُوپر بتایا گیا ہے۔
Flag Counter