Maktaba Wahhabi

694 - 896
ثُمَّ لَا يَعُودُ او ما في معناه في الحديث وخامساً بان مجرد ورود الحديث عن الثقات لا يستدعي صحته ولاحسنه حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے متعلق حفاظ دارمی بیہقی، بزاراورا بن عبدالبر کے فیصلے بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا:”حافظ ابن القیم تہذیب السنن میں لکھتے ہیں(وضعفه الدارمي والدارقطني والبيهقي)اور اس روایت کو امام دارمی، امام دارقطنی، اور امام بیہقی نے ضعیف کہا۔ نیز مرعاۃ المفاتیح میں ہے۔ ( وقال البزار : لا يثبت ولا يحتج بمثله . وقال ابن عبد البر: هو من آثار معلولة ضعيفة عند أهل العلم) (10ھ۔ (ج2ص323)حافظ بزار فرماتے ہیں وہ ثابت نہیں اور نہ ہی اس جیسی روایت سے احتجاج کیا جاتا ہے اور حافظ ابن عبدالبر فرماتے ہیں وہ اہل علم کے نزدیک معلول اور ضعیف روایات سے ہے۔ “(میرا رقعہ نمبر1 ص5) قاری صاحب نے پہلے فرمایا تو تھا”اب ترتیب واران کے جوابات سنیے“(ان کا رقعہ نمبر 5ص7) مگر اس مندرجہ بالا عبارت کے جواب میں انھوں نے ایک لفظ بھی نہیں لکھا شاید وہ اپنے”غیر مفسر“والے جواب کو ہی اس کا بھی جواب سمجھتے ہوں تو آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ ان کے ”غیرمفسر“والے جواب کا رد کئی مرتبہ پوری وضاحت سے لکھا جا چکا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو ناقابل احتجاج قراردینے والے ائمہ محدثین کے اسماء گرامی اس بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں لکھا تھا”تو محترم امجد صاحب!قاری صاحب نے جن ائمہ محدثین سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت کا قابل احتجاج ہونا نقل فرمایا ان کے نام اور ان کی تعداد آپ کے سامنے ہے جن سے ابن القطان کی تصحیح کا حال بھی آپ کو معلوم ہو چکا ہے۔ اب یہ بھی یاد رکھیے کہ اس روایت کو
Flag Counter