کے اقرب (زیادہ قریب)نہیں یا پھر حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید پر آپ کے ذہن میں معہوددلیل اصولی مسائل میں حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید پر چسپاں ہی نہیں ہوتی؟اور اگر اصولی مسائل میں بھی حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ آپ کے ہاں اعلم (زیادہ جاننے والے)اصولی مسائل میں بھی ان کے اقوال آپ کے ہاں کتاب وسنت کے اقرب (زیادہ قریب) ہیں اور حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید پر آپ کا ذہن میں معہوددلیل اصولی مسائل میں بھی حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید پر چسپاں ہی نہیں ہوتی ہے تو پھر آپ نے دعویٰ میں فروعی کی قید لگا کر آپ کے اصولی مسائل میں بھی حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید نہ کرنے کی طرف اشارہ کیوں فرمایااُمید ہے آپ ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔
4۔ جمعہ کی دوسری اذان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں۔ مشورہ ہے کہ اب تک اُٹھائےگئے نکتہ جات کو ہی حل فرمائیں اور کوئی نیا سوال نہ اُٹھائیں۔
ابن عبدالحق بقلمہ
سرفراز کالونی۔۔ ۔ ۔ گوجرانوالہ
1404ھ 8؍جمادی الاخریٰ
|