Maktaba Wahhabi

88 - 896
باپ مشرک ہوکر مرا۔ معلوم ہوا کہ آپ کے نزدیک حنفی مشرک ہیں۔ اب مسئلہ تقلید کی طرف آتا ہوں۔ اور اپنے عندیہ سے آگاہ کرتا ہوں اسلام کی بنیاد قرآن وحدیث ہے۔ میرے نزدیک صحابہ معیارحق ہیں۔ آپ کے نزدیک معیار حق نہیں۔ بعض مسائل قرآن کریم اور حدیث شریف سے صراحتاً نہیں ملتے۔ اجتہاد وقیاس کی شرعی حیثیت۔ سب مسائل قرآن کریم اور حدیث شریف میں مذکور نہیں۔ ہجرت کےنویں سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کویمن کے ایک صوبے کاگورنر بنا کر بھیجا۔ پورا واقعہ آپ کومعلوم ہے۔ اس حدیث کی سند نہایت عمدہ اور کھری ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو مسئلہ قرآن سے نہ مل سکے حدیث شریف سے نہ مل سکے۔ تو جو شخص اجتہاد کااہل ہو وہ اجتہاد کرے، ہماراعقیدہ یہ ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام معصوم ہیں۔ ائمہ مجتہدین معصوم عن الخطاء نہیں ہوتے ایک مسئلہ میں مجتہدین کا اختلاف ہوسکتا ہے جمہور محدثین اور ائمہ اربعہ کے مقلد تھے۔ امام تاج الدین سبکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ شافعی المسلک تھے۔ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ شافعی المسلک تھے۔ امام نسائی رحمۃاللہ علیہ شافعی المسلک تھے۔ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ حنفی ہیں۔ ملاعلی قاری حنفی ہیں۔ سید عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ حنبلی ہیں۔ غرض کوئی حنفی ہےکوئی شافعی ہے کوئی مالکی ہے۔ کوئی حنبلی ہے۔ اگر مقلد مشرک ہے تو ان سب پرفتویٰ لگاؤ۔ لیکن آپ تو حنفیوں کو ہی مشرک کہتے ہیں۔ فروعی مسائل میں ہم امام ابوحنیفہ کی تقلید کرتے ہیں۔ میرا اپنایہ اصول ہے کہ ہر مسئلہ کےلیے سب سے پہلے 1۔ قرآن کریم۔ 2۔ حدیث شریف۔ 3۔ اجماع۔ 4۔ قیاس۔ اگر صحیح حدیث مل جائے تو ہم امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال کو چھوڑدیتےہیں۔ آپ لوگوں کو یہ مغالطہ ہے کہ ہم نے امام اعظم
Flag Counter