Maktaba Wahhabi

86 - 896
ہیں وہ سب کےسب منکر حدیث ہیں بلکہ منکر قرآن بھی۔ چھٹے سوال کے علاوہ آپ کے باقی تمام سوالات کا جواب تو مذکورہ بالاکلام میں بیان ہوچکا، رہا آپ کا چھٹا سوال تو اس کاجواب یہ ہے سیدالمرسلین خاتم النبیین محمد رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے قولاً فعلاً یا تقریراً منقول بنقل مقبول نماز یانماز سے متعلق کوئی امرتو محمدی نماز ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے قولاً فعلاً یا تقریراً منقول بنقل مقبول نماز یانماز سے متعلق کوئی امرتو حنفی نماز ہے بشرط یہ کہ وہ محمدی نماز کےموافق نہ ہوتو محمدی نماز اور حنفی نماز میں بس یہی فرق ہے۔ اس کے بعد جناب نے بندہ کو دوسرا خط لکھا جس کے جواب میں کچھ نہ لکھنا مناسب سمجھا گیا البتہ آپ کا بھیجا ہوا جوابی لفافہ تو آپ کو واپس کرنا ہی تھا چنانچہ وہ خالی لفافہ آپ کو واپس بھیج دیا گیا اب آپ نے تیسرا خط بھیجا ہے جس میں آپ نے اس بندہ سے چار سوال کیے جن کے جوابات ترتیب وار نیچے درج کیے جاتے ہیں۔ 1۔ نماز میں سینے پر یا زیر ناف ہاتھ باندھنا قرآن وحدیث کی روشنی میں نہ فرض ہیں نہ واجب اور نہ ہی سنت مؤکدہ، ہاں آمین کہنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قولا اور فعلاً ثابت ہے۔ 2۔ اجماع وقیاس کا قانون سازی کی بنیاد ہونا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں۔ 3۔ اجماع صحابہ رضوان للہ عنھم اجمعین اور اجماع ائمہ مجتہدین کادین میں حجت ہونا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں۔ 4۔ مجتہدین میں سے امام مقرر یاغیر مقرر نیز غیر مجتہدین میں سے کسی معین یا غیر معین کی تقلید کا جائز ہونا قرآن وحدیث سے ثابت نہیں۔ یادر ہے تقلید کامعنی پوری تحریر میں وہی ہے جو یہ بندہ پہلے لکھ چکا ہے۔ ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی گوجرانوالہ یکم جمادی الُاخریٰ 1404ھ
Flag Counter