جواب مکتوب نمبر2۔ 3:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بخدمت جناب محمد صالح صاحب!
هَدَانِيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
آپ کو یاد ہے کہ جناب نے اس بندہ کو دس سوال لکھ کربھیجے جن کا اس فقیر نے اختصار کو ملحوظ رکھتے ہوئے 2صفر 1404ھ کوجواب لکھ کر آپ کو روانہ کردیاجو جواب نیچے درج کیاجاتاہےذراغور سے پڑھیے ان شاء اللہ العزیز بڑانفع ہوگا۔
آپ کے بیشتر سوالات کےجوابات کی خاطر تقلید کی حقیقت کو ملحوظ رکھناضروری ہے اور معلوم ہے کہ تقلید کی حقیقت کے سلسلہ میں کوئی کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ۔ لہٰذا گزارش ہے کہ آپ اس سلسلہ میں اپنے عندیہ سے مطلق فرمائیں تاکہ اس کی روشنی میں بھی آپ کوآپ ہی کے ان سوالات کے جوابات سے آگاہ کیاجاسکے۔
ویسے اس بندہ کے ہاں تو کسی کی دلیل شرعی کے منافی رائےکو ماننا تقلید ہے پس تقلید کی اس حقیقت کے پیش نظر مقلد کاحکم واضح ہے کہ وہ کون ہے؟مسلم یاکافر، موحد یامشرک اور اہل حدیث وسنت یا غیراہل حدیث وسنت؟ قرآن مجید میں ہے:
(اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ) الخ
یہ آیت مبارکہ بلاشبہ اہل کتاب کے بارہ میں نازل ہوئی مگر جو نام کا مسلمان اہل کتاب والی اس خصلت کو اپنائے وہ بھی ضرور بالضرور اس آیت مبارکہ کی زد میں آئے گا اس مقام پر دیوبندی بریلوی کا سوال نہیں کوئی نام کااہلحدیث ہی کیوں نہ ہووہ بھی یہی حکم رکھتا ہے۔
سوال نمبر 9۔ میں جن اشخاص کے آپ نے نام لکھے
|