Maktaba Wahhabi

824 - 896
2۔ مولانا رشید احمد صاحب کے مرید کا اپنی اہلیہ کی بیماری اور اس کی زندگی سے مایوسی کے وقت مراقب ہوکر گنگوہی صاحب سے عرض کرنا کہ وقت آگیا ہوتو خاتمہ بالخیر ہو اور زندگی باقی ہے تو یہ تکلیف رفع ہوجائے۔ الخ اللہ تعالیٰ نے تو ابراہیم علیہ السلام کی تعلیم ذکر فرمائی ہے (وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ) کہ جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے اور یہاں بیماری میں زندگی سے مایوسی کے وقت حضرت گنگوہی کے فیض یافتہ حضرات اللہ کے سامنے درخواست کرنے کی بجائے گنگوہی صاحب سے خاتمہ بالخیر یا بیماری رفع ہونے کی درخواست کررہے ہیں اور گنگوہی صاحب کے علم وقدرت کی وسعت کی بدولت فوراً بیماری دور ہوجاتی ہے۔ گویا گنگوہی صاحب ان کی درخواست سنتے بھی ہیں اور زندگی، موت اور صحت ومرض بھی انہی کے قبضہ میں ہے اور قاضی صاحب کا اصرار ہے کہ اس بدعقیدگی کو بھی ہم کرامت سمھیں۔ 3۔ مولانا قاسم نانوتوی نے عبداللہ خاں کی یہ حالت بیان کی ہے کہ اگر کسی کے گھر میں حمل ہوتا اور وہ تعویز لینے آتا تو آپ فرمادیا کرتے تھے، تیرے گھر میں لڑکی ہوگی یا لڑکا اور جو آپ بتلادیتے تھے وہی ہوتا تھا۔ (ارواح ثلاثہ) میں نے اس پر لکھا تھا”گویا نانوتوی صاحب کے عقیدہ کے مطابق غیب کی پانچ چابیوں میں سے ایک چابی عبداللہ خاں کے پاس بھی تھی۔ “ اس پر قاضی صاحب نے لکھا ہے یہ علم غیب نہیں یہ نشانوں سے یا الہام سے پوشیدہ چیزوں کی خبردینا ہے۔ مثال کے لیے انہوں نے تیز گام کے پہلے سے اعلان کردہ وقت پر کراچی پہنچنے اور محکمہ موسمیات کی پیشگوئیوں کاتذکرہ فرمایا ہے۔ قاضی صاحب کی تحریر سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیوبندی حضرات کا بریلویوں سے صرف لفظی نزاع ہے۔ آپ نے بھی مان لیا کہ عبدللہ خاں کے پاس تعویذ کے لیے آنے والے ہرشخص کے ہاں ہونے والے بچے کا علم تھا کہ لڑکا ہوگا یا لڑکی۔ آپ صرف اسے علم غیب کہنے سے انکار کرتے ہیں بریلوی حضرات بھی
Flag Counter