Maktaba Wahhabi

823 - 896
اپنے بندے کو خرق عادت کے طور پر مصیبت سے بچالے یااسباب کےبغیر نعمتیں عطا فرمادے۔ آپ نے قرآن وحدیث سے جتنی مثالیں کرامات کی بیان کی ہیں کیا ان لوگوں نےغیر اللہ کو پکارا تھا؟فرمائیے مریم علیہ السلام نے رزق کے لیے جریج رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی بے گناہی کے اثبات کے لیے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کھانے میں برکت کے لیے، اسید بن حضیررضی اللہ عنہ اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہ نےاندھیرے میں روشنی کے حصول کے لیے اور سفینہ رضی اللہ عنہ نے جنگل میں راستہ معلوم کرنے کے لیے کسی بزرگ یا نبی کو پکارا تھا؟جب کہ اکابر دیوبند کے مذکورہ واقعات میں مرکزی نکتہ ہی یہ ہے کہ مصیبت میں بزرگوں کو مدد کے لیے پکارا گیا اور وہ مدد کے لیے پہنچے۔ وہ واقعات میرے رسالہ”ایک دین اورچار مذہب“ میں تفصیل سے باحوالہ مذکور ہیں۔ یہاں میں اشارہ محل استدلال کی طرف آپ کو توجہ دلاتا ہوں۔ 1۔ کرامات امدادیہ میں جو مذکور ہے کہ حاجی امداداللہ صاحب کے مرید کا جہاز طوفان میں گھر گیا اور” ”انھوں نےجب دیکھا کہ اب مرنے کے سواچارہ نہیں، اس مایوسانہ حالت میں گھبرا کر اپنے پیر روشن ضمیر کی طرف خیال کیا اس وقت سے زیادہ اور کون سا وقت امداد کا ہوگا۔ الخ“ اور اس کے بعد حاجی صاحب کے جہاز کو پیٹھ دے کر بچانے کا ذکر ہے فرمائیے مریدوں کا یہ عقیدہ رکھنا کہ حاجی صاحب فریادسنتے ہیں اور انہیں مدد کے لیے پکارنا بھی کرامت ہے؟مکے کے مشرک تو جہازغرق ہوتے وقت اپنے تمام مشکل کشا ؤں کوچھوڑ کر ایک اللہ کو پکارتے تھے مگر اکابر دیوبند کے تربیت یافتگان اس وقت بھی اللہ کو نہیں بلکہ اپنے پیر روشن ضمیر کو پکارتے ہیں اور بیان کر تے ہیں کہ پیرروشن ضمیر اپنے کمرہ میں بیٹھا ہوا ان کی حالت سے مطلع ہوکر اپنی کمر چھلوا کر ان کا جہاز ڈوبنے سے بچا دیتا ہے اور ہمارے قاضی صاحب ان خرافات پر کرامات کا لیبل لگارہے ہیں۔ غیر اللہ کو پکارنے والوں اور ان کو اس بات کی تعلیم دینے والے مرشدوں کو اللہ کی طرف سے کرامت کا حصول! ایں خیال است ومحال است وجنوں۔
Flag Counter