Maktaba Wahhabi

770 - 896
اپنے ہاتھ اُٹھاتے تھے اور کسی نے اس کی تردید نہیں کی۔ اس کے نقل کرنے والے ترمذی ہے اور ابن حزم ہے۔ دوسری اسود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے (رَاَيْتُ عُمَرَ اِليٰ آخِرهٖ)مطلب یہ کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ تحریمہ میں ہاتھ اُٹھاتے تھے پھر نہیں اٹھاتے تھے۔ نقل کرنے والے ابن ابی شیبہ ہے جو ہر النقی نے لکھا ہے۔ اس کی سند صحیح ہے اور ابن حجر نے درایہ میں لکھا رجالہ، ثقات تیسری روایت بیہقی اور ابن ابی شیبہ کی ہے کہ عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سوائے تحریمہ کے ہاتھ نہیں اُٹھاتے تھے جن روایات میں رفع یدین کا حکم آیا ہے ان میں سے بعض کے اندر یہ بھی حکم ہے کہ سجدہ کرتے وقت بھی ہاتھ اُٹھاؤ۔ جیسا کہ نسائی کی روایت میں صاف موجود ہے اور طبرانی میں بھی ہے، ابن ماجہ میں بھی ہے۔ اور امام بخاری نے بھی اپنی کتاب جزء رفع الیدین میں بھی نقل کرتے ہیں کہ آپ سجدہ کرتے وقت ہاتھ اُٹھاتے تھے اور آپ لوگ سجدہ کے وقت ہاتھ نہیں اُٹھاتے اب آپ جو جواب دیں گے وہی ہمارا جواب ہو گا۔ آمین بالجہر مسلم کی روایت میں ہے۔ جب امام اللہ اکبر کہے تم بھی اللہ اکبر کہو جب امام ولاالضالین کہے تم آمین کہو۔ اس روایت سے دوباتیں معلوم ہوتی ہیں۔ ایک یہ کہ جس طرح تکبیر کا حکم ہے اور وہ خفی ہے تو آمین کا حکم بھی خفی پڑھنے کا ہے ورنہ پھر اللہ اکبر بھی مقتدی زور سے پڑھے۔ دوسری بات یہ ہے کہ مقتدی الحمد نہیں پڑھے گا۔ کیونکہ آپ نے فرمایاامام ولاالضالین کہے گا اور مقتدی آمین کہے گا۔ ابوداؤد نےروایت نقل فرمائی کہ آپ ولاالضالین کے بعد سکتہ فرماتے تھے اسی طرح احمد، دارقطنی نے بھی نقل کیاہے۔ ترمذی طیالسی اور حاکم مستدرک نے بھی ان الفاظ سے نقل کیا ہے: واخفي بها صوته یعنی آمین کو زور سے نہیں پڑھتے تھے۔ آخر میں آپ سے سوال ہے کہ آپ سب احادیث پر عمل کرتے ہیں یابعض پر۔ سب
Flag Counter