Maktaba Wahhabi

769 - 896
کر سکتے کہ ان میں ایک گروہ کافر تھا۔ بلکہ ہمارا ایمان ہے کہ صحابہ کا اختلاف خلوص اور تحقیق پر مبنی تھا۔ اسی طرح چارا ماموں میں کئی فروعی مسائل میں اختلاف تھا۔ بتائیے آپ کس کوکافر کہیں گے یا یہ فرمائیے کہ آیت (وَلَا تَفَرَّقُوا) اس وقت نہیں تھی۔ تیسری قسم اختلاف دنیاوی امور میں ہے۔ مثلاً حکومت کا نظام کیسے چلایاجائے۔ صدارتی ہو یا پارلیمانی، فوجی ہو سول ہو۔ اس میں بھی لوگوں کے کئی گروہ ہیں۔ مسلم لیگ، جمعیت علماء اسلام، جمعیت علماء پاکستان، نیشنل، الحدیث مولانا عبداللہ گروپ، اہلحدیث فضل حق گروپ، اس سے بھی آیت(وَلَا تَفَرَّقُوا) کا کوئی تعلق نہیں ورنہ یا پھر مولوی عبداللہ یا فضل حق کو کافر کہنا پڑے گا۔ میرے عزیز اخیر میں آپ سے عرض ہے کہ جاہل آدمی کو قطعاً یہ حق نہیں کہ قرآنی آیات کی تفسیر کرتے پھریں یا آیات کا مطلب دوسروں کو سمجھائیں، جس کو قرآن کا ترجمہ نہ آتا ہو وہ خاک تفسیر کرے گا۔ آپ اپنے استاد سے کھڑے کھڑے دریافت کریں کہ قرآن میں (كبد) کا لفظ آیا ہے اس کا معنی کیا ہے وہ کسی ترجمہ کے دیکھے بغیر آپ کو نہیں بتاسکے گا۔ مذکور تحرير سے اگر آپ مطمئن نہیں ہوئے تو پھر اپنے محترم اُستاد کو میرے سامنے بٹھاؤ۔ آپ کے سامنے باتیں ہوں گی۔ آپ کو حق ظاہر ہوگا۔ مجھے یقین ہے آپ حق کے طلب گار ہیں اللہ آپ کو اور مجھے حق پر جینے اور مرنے کی توفیق دے دیں۔ آمین، حمید اللہ عفی عنہ، رفع یدین چھوڑنے کی بہت سی روایات ہیں۔ ایک عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے: (أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَصَلَّى، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ إِلاَّ فِي أَوَّلِ مَرَّةٍ صححه ابن حزم وَ قَالَ الترمذي حَدِيْثٍ ابن مسعود حَدِيْثٍ حسن) مطلب یہ ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نےصحابہ کی مجمع میں یہ بات کہی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوائے تحریمہ
Flag Counter