Maktaba Wahhabi

753 - 896
یہ لفظ قاری صاحب کے رقعہ میں اسی طرح ہے۔ جب تک آپ بندہ کی تحریر کا جواب دیتے جائیں گے اس وقت تک یہ بندہ بھی آپ کو صحیح بات سمجھانے کی غرض سے آپ کی تحریر کا جواب دیتا جائے گا۔ ان شاء اللہ العز یز الحکیم۔ 3۔ ثالثاً، آپ نے اپنے پانچویں رقعہ میں صاف اور صریح لفظوں میں لکھا ہے”میرا دعویٰ ہے منسوخیت رفع الیدین“ اور میری اور آپ کی سابقہ تحریرات شاہد ہیں کہ ابھی تک آپ اپنے اس دعویٰ کو ثابت کرنے کے سلسلہ میں ناکام ہی چلے آرہے ہیں اس لیے آپ خود غور فرمائیں، کسی اپنے بزرگ سے پوچھیں کہ اس قسم کی شرط و مشروط والی بات بنا کر آپ کے جواب نہ دینے اور بات چیت کو یہیں ختم کر دینے سے آپ کا دعویٰ منسوخیت رفع الیدین“ثابت ہو جائے گا؟نہیں ہر گز نہیں۔ 4۔ رابعاً، آپ کی بات”اگر یہ حوالہ صحیح ثابت کردیں تو آگے بات کرنا ورنہ ختم میں کوئی لزوم اور ربط بھی نہیں ہے جیسا کہ کسی کے اس قول ”اگر سورج نکلا ہوا ہو تو رات ہوگی ورنہ دن“میں کوئی لزوم اور ربط نہیں ہے، ہاں اگر آپ یہ فرماتے”اگر یہ حوالہ صحیح ثابت کردے تو فبہا ورنہ اپنی غلطی کا اعتراف کرے“تو یقیناًآپ کی بات معقول ہوتی۔ 5۔ خامساً، یہ تو پہلے بتایا جا چکا ہے کہ قاری صاحب کی مندرجہ بالا شرط والی بات میں کوئی لزوم اور ربط نہیں ہے لہٰذا اس مقام پر ان کا قانون(اذا فات الشرط فات المشروط)کو چسپاں کرنا سراسر نادرست ہے۔ 6۔ سادساً، دیکھئے حدیث بریرۃ رضی اللہ عنہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا”اس کو آزاد کردے اور ولاء کی ان کے لیے شرط کرے“اس کے باوجود ولاء ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاکا ہی حق
Flag Counter