Maktaba Wahhabi

731 - 896
ہونے کے دلائل دینے کے بعد بطور نتیجہ لکھتے ہیں”ان دلائل سے معلوم ہواکہ دوحدیثوں کو ایک بنا کر اشارہ کے منع پر چسپاں کرنا حقیقت کے بالکل خلاف ہے“۔ (قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص21) ہم قاری صاحب کی یہ بات تسلیم کرلیتے ہیں کہ حدیثیں دو ہیں اور واقعہ بھی دو ہیں ایک واقعہ میں سلام کے وقت اشارہ اور رفع الیدین سے منع کیاگیا ہے مگر دوسری حدیث اور دوسرے واقعہ میں (رَافِعِي أَيْدِيكُمْ) میں رکوع والا رفع الیدین ہونے کی کیا دلیل ہے؟صرف ایک واقعہ اور ایک حدیث کے سلام والے اشارہ اور رفع الیدین سے متعلق ہونا تو اس کی دلیل ہے نہیں چنانچہ بندہ نے پہلے ہی لکھ دیا تھا ”بصورت تسلیم اتنی چیز سامنے آئے گی کہ(خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) الخ والے واقعہ میں رفع الیدین عند السلام مراد نہیں مگر اس سے یہ کیونکر ثابت ہوگا کہ اس سےرکوع والا رفع الیدین مراد ہے؟وَ مَنِ ادَّعَى فَعَلَيْهِ الْبُرْهَانُ نیز قاری صاحب لکھتے ہیں” علامہ زیلعی نصب الرایہ ج 1 ص 392 میں لکھتے ہیں کہ ان دونوں سیاق جداجدا ہے[1]۔ لہٰذا ایک روایت کو دوسری کی تفسیر نہیں بنایا جاسکتا۔ (قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص21) قاری صاحب! آپ شاید سمجھے یا نہ سمجھے بندہ نے اپنے اس چوتھے جواب میں ”باقی (كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) سے لے کر آخر تک مذکور کلام میں نصب الرایہ والے کی اس مذکورہ بالا بات ہی کارد کیا تھا کیونکہ نصب الرایہ کی اس بات کو آپ نے اپنے پہلے رقعہ میں بھی نقل کیا تھا تو اب دوبارہ اسی کونقل کرنے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔ آپ کا فرض تھا کہ میری طرف سے نصب الرایہ کی اس بات کی تردید کا آپ جواب دیتے مگر وہ جواب تو آپ سے بن نہ پڑا اس لیے آپ نے اسی بات کو دوبارہ نقل کردیا۔
Flag Counter