Maktaba Wahhabi

715 - 896
سب مقاموں پر انہیں حدیث(رَضِيتُ لَكُمُ الخ) بھول جاتی ہے؟ 4۔ رابعاً، قاری صاحب آپ کا دعویٰ ہے”منسوخیت رفع الیدین“ اور جو روایتیں آپ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے نقل فرمائی ہیں، ان میں سے کسی ایک روایت میں بھی یہ بات نہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رفع الیدین کی منسوخیت کو اختیار اورپسند فرمایا ہے اس لیے آپ کا فرض ہے کہ پہلے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ر فع الیدین کی منسوخیت کو اختیار اور پسند فرمانا ثابت کریں پھر حدیث (رَضِيتُ لَكُمُ الخ) پیش فرمائیں۔ 5۔ خامساً، قاری صاحب کے اس مقام پر حدیث (رَضِيتُ لَكُمُ الخ) پیش کرنے سے معلوم ہوا کہ مرفوع روایات ان کے موقف ومدعا کے لیے مثبت نہیں اسی لیے تو وہ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی پسند کے دُرست ہونے کی دلیل پیش کررہے ہیں تو تسلیم کی صورت میں ان کا یہ موقف ومدعا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے تجاوز کرکے براہِ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچتا، ورنہ وہ اپنے اس موقف ومدعاکے اثبات کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرفوع حدیث پیش فرمادیتے انہیں حدیث (رَضِيتُ لَكُمُ الخ) پیش فرمانے کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ جس سے بالواسطہ مسئلہ نکلتا ہے وہ بھی قاری صاحب کے زعم میں نہ کہ نفس الامر ہیں۔ 6۔ سادساً، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیل القدر صحابی بھی ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ان کے حق میں فرمان(رَضيْتُ لَكُمْ مَارَضِيَ لَكُمُ ابْنُ اُمِّ عَبْدٍ) بھی موجود ہے اور حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی بھی نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مندرجہ بالا فرمان بھی ان کے حق میں نہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ قاری صاحب اور ان کے ہمنوا حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد تو بنتے ہیں اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے مقلد نہیں بنتے اور نہ ہی
Flag Counter