کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مندرجہ بالا منقبت سے یہ چیز بالکل ثابت نہیں۔ كما لا يخفي علي اهل العلم
2۔ ثانیاً، اس منقبت کے سہارے سے قاری صاحب کو فائدہ تب پہنچ سکتا ہے جبکہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ترک رفع الیدین کو پسند کرنا پہلے ثابت فرمالیا ہومگر وہ ابھی تک اس چیز کو ثابت نہیں فرماسکے کیونکہ یہ چیز حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زیر بحث روایت ہی سے ثابت ہونا تھی کہ انہوں نے یہ روایت پیش فرمائی ہوئی ہے اور پہلے پڑھ چکے ہیں کہ بارہ بڑے بڑے ائمہ محدثین نے اس روایت کو ناقابل احتجاج قراردیا ہے تو اس روایت سے تو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کاترکِ رفع الیدین پسند کرنا ثابت نہ ہوا تو پھر مندرجہ بالا منقبت اس مقام پر کیسے چسپاں ہوسکتی ہے؟
3۔ ثالثاً، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اما م مسلم کی روایت کے مطابق رکوع میں تطبیق اور تین نمازیوں کی جماعت کی صورت میں دونوں مقتدیوں کے امام کے پیچھے نہیں بلکہ ان دو مقتدیوں سے ایک امام کے دائیں اور دوسرے کے امام کے بائیں کھڑے ہونے کو پسند فرماتے ہیں اور قاری صاحب سمیت تمام حنفی مقلدین نے بھی ان دونوں مسئلوں میں حضرت عبداللہ مسعود رضی اللہ عنہ کے مذہب اور ان کی پسند کو چھوڑ رکھاہے تو جو جواب قاری صاحب ان دو مسئلوں میں پیش فرمائیں گے وہی جواب ہماری طرف سے مسئلہ رفع الیدین میں سمجھ لیں کیونکہ حدیث(رَضِيتُ لَكُمُ الخ) تو دونوں مقام پر چسپاں ہورہی ہے تو اس حدیث کو مسئلہ رفع الیدین پر تو چسپاں کرنا اور تطبیق فی الرکوع اور تین نمازیوں کی جماعت والے دونوں مسئلوں پر چسپاں نہ کرنا سراسر ناانصافی ہے ان دو کے علاوہ اور بھی بہت سے مسائل ہیں جن میں قاری صاحب اور ان کے ہمنوا حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول یا عمل کو چھوڑ دیتے ہیں توکیا ان
|