Maktaba Wahhabi

71 - 896
والے کی شقوں میں شمار کرنا غلط ہے تو حضرت قاضی صاحب کا خود علم نہ رکھنے والے کو ان تین شقوں میں محصورسمجھنا ہی نادرست ہے حصر عقلی یا استقرائی تو بعد کی باتیں ہیں پہلے حصر تو ہو۔ 6۔ بندے کی طرف سے حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ تقلید اور واجب کے معانی پر وارد ہونے والے سات سوالات سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ آیت(وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ)سےتقلید کے وجوب پر استدلال بالکل ہی نہ درست ہے تاہم حضرت قاضی صاحب نے تو اپنے خیال کے مطابق یہ استدلال کیاہوا ہے تو ہم پوچھتے ہیں یہ استدلال انہوں نے از خود کیاہے یاکسی سے نقل کیاہے پہلی صورت میں ان کا قول”ہم تیسری شق(کسی اہل علم کی تقلید میں عمل کرے) کولیتے ہیں“نا درست ہے ان کا دعویٰ تقلیدغلط اور دوسری صورت میں مذکور استدلال کرنے والے کا نام بتانا حضرت قاضی صاحب کے ذمہ ہے بتائیں وہ کون صاحب ہیں؟ 7۔ حضرت قاضی صاحب نے مندرجہ بالا آیت سے اپنے استدلال کی تقریر درج ذیل الفاظ میں کی ہے”ان مثالوں پر عمل کرنا تو سب پر واجب ہے اور ان کو سمجھنا صرف علم والوں کا کام ہے تو دوسروں پر واجب ہے کہ ان سے پوچھ کر ان پر عمل“( حضرت قاضی صاحب کی پہلی تحریر) اس تقریر پر استدلال میں تین جملے۔ 1۔ ان مثالوں پر عمل کرنا تو سب لوگوں پر واجب ہے۔ 2۔ ان کو سمجھنا صرف علم والوں کا کام ہے۔ 3۔ دوسروں(بے علم لوگوں) پر واجب ہے کہ ان سے پوچھ کر ان پر عمل کریں جملہ نمبر 2 پر تو اللہ تعالیٰ کا قول(وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ) دلالت کرتاہے البتہ اس آیت مبارکہ میں کوئی ایک لفظ بھی نہیں جو جملہ نمبر 1 اورنمبر 3 پر دلالت کرے لہٰذا
Flag Counter