Maktaba Wahhabi

702 - 896
صا حب! آپ کے پاس موجود ایک نسخہ میں یہ لفظ نہ ہونے سے ان لفظوں کے تمام نسخوں میں ہونے کی نفی نہیں ہوتی تو قصہ مختصر آپ اپنا دو ٹوک فیصلہ لکھیں کہ (لَيْسَ بِصحِيْحٍ الخ) کو امام ابو داؤد کا فیصلہ قراردینے میں صاحب مشکوۃ حافظ ابن حجر، حافظ ابن عبدالبر، ملا علی قاری حنفی، اورعلامہ میرک حنفی سچے ہیں یا نہیں؟جواب ہاں یانہ میں دیں۔ ادھر اُدھر کی باتیں نہ بنائیں۔ نیز فرمائیں کہ اتنی شہادتوں کو ملاحظہ کرنے کے بعد آپ نےلفظ”بقول شما“ اللہ تعالیٰ سے ڈر کراستعمال فرمایا ہے؟ 2۔ ثانیاً، اگر اب بھی تسلی نہ ہوئی تو پھر جامع ازہر کے مدرس محمد محی الدین عبدالحمید کی تعلیق کے ساتھ مصر میں چھپے ہوئے ابوداؤد کے نسخہ کو ملاحظہ فرمالیں۔ اس میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کے بعدالفاظ( وَقَالَ اَبُوْ دَاؤدَ:هٰذَا مُخْتَصَرُمِنْ حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ، وَلَيْسَ هُوَ بِصحِيْحٍ عَليٰ هَذَا اللَّفْظِ) بھی مذکور ہیں۔ اس حوالہ کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے اسی کو ملاحظہ فرمائیں، سردست اتنی بات یاد رکھیں کہ یہ عبارت اس محولہ بالانسخہ کے باب(من لم يذكر الرفع عندالركوع)حدیث نمبر 748 جلد اول ص 199 میں مذکور ہے۔ 3۔ ثالثاً، قاری صاحب کا قول”احتمال رکھتا ہے مراد نہ صحیح ہونا الخ“پر غور کریں اورحضرت الامام ابوداؤد کے مندرجہ بالا فیصلہ (لَيْسَ بِصحِيْحٍ الخ) کو بھی سامنے رکھیں، اورسوچیں آیا قاری صاحب کے اس قول میں کوئی جان ہے کیونکہ حضرت الامام ابوداؤد کے اس فیصلہ میں طریق خاص کی طرف کوئی ادنیٰ اشارہ بھی نہیں۔ ہاں (هَذَا اللَّفْظِ) اس میں موجود ہے اور(هَذَا اللَّفْظِ) سے(هذا الطريق) مراد لینابالکل غلط ہے۔ پھر قاری صاحب کا اپنا ہی لفظ”احتمال“ بتارہا ہے کہ قاری صاحب نے یہ بات محض اٹکل پچو سے کہی ہے۔ اس احتمال کی کوئی ایک بلکہ آدھی دلیل بھی ان کےپاس موجود نہیں۔ قاری صاحب خود بھی تو اللہ
Flag Counter