Maktaba Wahhabi

701 - 896
ایک نسخہ میں موجود ہونا بھی کافی ہے جیسا کہ اہل علم اس کو خوب جانتے ہیں۔ “(میرا رقعہ نمبر1ص6، 7) قاری صاحب اس مندرجہ بالا عبارت کو پڑھ کر لکھتے ہیں”مولانا صاحب یہ جو ابوداؤد کا فیصلہ ملا علی قاری حنفی یا علامہ میرک حنفی کا فیصلہ ہے بقول شما یعنی صحیح نہیں اس معنی پر، تو مولانا صاحب احتمال رکھتا ہے کہ مراد نہ صحیح ہونا ساتھ اس طریق خاص کے ہوئے پس ضرر نہیں کرتا بیچ صحت حدیث کے۔ “(قاری صاحب کا رقعہ نمبر5ص15) 1۔ اولاً قاری صاحب آپ نے دعویٰ کیا تھا کہ (قَالَ اَبُوْ دَاؤدَ : لَيْسَ هُوَ بِصحِيْحٍ الخ) صاحب مشکوۃ کا وہم ہے اور آپ نے اپنے اس دعویٰ کی دلیل بزعم کود یہ دی کہ یہ عبارت ابو داود میں نہیں تو اس پر بندہ نے متعدد دلائل و شواہد سے ثابت کیا کہ یہ عبارت ابو داؤد میں ہے گو اس کے بعض نسخوں میں نہیں چنانچہ اس سلسلہ میں آپ حافظ ابن حجر، حافظ ابن عبدالبر، ملا علی قاری حنفی، علامہ میرک حنفی اور دیگر اہل علم کی شہادتیں اور ان کے بیانات سن چکے ہیں۔ پھر قاری صاحب بندہ کی طرف سے صاحب مشکوۃ کے حق میں پیش کردہ شہادتوں میں سے کسی ایک شہادت کی بھی تردید نہیں کر سکے تو ان حالات میں انصاف اور اللہ تعالیٰ سے ڈر کا تو تقاضا تھا کہ قاری صاحب (قَالَ اَبُوْ دَاؤدَ : لَيْسَ هُوَ بِصحِيْحٍ الخ) کو صاحب مشکوۃ کا وہم بنانے والا دعویٰ واپس لیتے اور اپنی اس غلطی سے توبہ کرتے مگر اس مبنی برانصاف چیز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قاری صاحب ”بقول شماہ“کہہ کر اپنے اس بے بنیاد اور غلط دعویٰ پر اڑنے کی طرف اشارہ فرما رہے ہیں جبکہ وہ خود ہی اس سے قبل اپنے اس واقع کے خلاف بات پر اڑنے کو واضح لفظوں میں بھی لکھ چکے ہیں چنانچہ وہ فرماتے ہیں”حضرت ا بن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ابو داؤد ج1ص109 میں مذکور ہے اور اس میں (لَيْسَ هُوَ بِصحِيْحٍ) کے الفاظ مذکور نہیں“الخ (ان کا رقعہ نمبر5ص11)تو قاری
Flag Counter