حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے متعلق امام بخاری، امام احمد بن حنبل اور امام یحییٰ بن آدم رحمۃ اللہ علیہم کا فیصلہ
بندہ نے اپنے پہلے رقعہ میں حافظ ابن حجر کی مشہور معروف کتاب تلخیص کے حوالہ سے لکھا تھا :(وقال أحمد بن حنبل وشيخه يحيى بن ادم: هو ضعيف نقله البخاري عنهما وتابعهما علي ذالك)امام احمد بن حنبل اور ان کے استاذ حضرت یحییٰ بن آدم دونوں فرماتے ہیں”وہ روایت ضعیف ہے“امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان دونوں بزرگوں کا یہ فیصلہ ان دونوں سے نقل فرمایا اور اس فیصلہ پر ان دونوں کی متابعت و موافقت کی۔ “(میرا رقعہ نمبر1ص4)
اس کو پڑھ کر قاری صاحب بڑے جوش و غضب سے لکھتے ہیں”امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے استاد یحییٰ بن آدم [1]اس حدیث پر جرح نہیں کی اگر ہمت کر کے مولنا2 حافظ عبدالمنان مجھے یہ دکھلا دے صحیح حوالہ سے کہ امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن آدم نے اس کو ضعیف کیا ہے تو میں جھوٹا اور آپ سچے۔ “الخ(قاری صاحب کا رقعہ نمبر5ص9)
قاری صاحب آپ کو معلوم ہے کہ بندہ نے جو کچھ امام بخاری، امام احمد بن حنبل اور امام یحییٰ بن آدم سے نقل کیا وہ تلخیص کے حوالہ سے نقل کیا تو بندہ نے حوالہ صحیح دیا ہوا ہے ورنہ آپ لکھیں کہ تیری مندرجہ بالا عبارت حافظ ابن حجر کی کتاب تلخیص میں نہیں مگر یہ بات آپ نے کہی نہ آپ آئندہ کہیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ، کیونکہ تلخیص میں وہ عبارت موجود ہے تو جب تلخیص کے حوالہ سے بندہ کی نقل کردہ عبارت تلخیص میں موجود ہے تو پھر آپ کا فرمانا”ان کی طرف غلط باتیں منسوب کیں“مجھ پر نرا بہتان ہے تو آپ برائے مہربانی اپنے لفظ ”فوااسفا“اگر ہمیں مکتب و ہمیں ملاں است، کار طفلاں تمام خواہد شد“اور”کون سی کون سی 3غلطی پکڑوں خدا واسطہ دے کر کہتا ہوں
|