Maktaba Wahhabi

674 - 896
کہ اللہ سے ڈرو فالی اللہ المشتکی“اپنے اوپر ہی چسپاں کر لیجیے تو بندہ نے صحیح حوالہ اپنے پہلے رقعہ ہی میں پیش کردیا ہوا ہے لہٰذا اپنے مندرجہ بالا بیان کی روشنی میں خود ہی سمجھ لیں آپ سچے ہیں یا۔۔ ۔ ؟ ہاں تو اگر قاری صاحب فرمائیں کہ تلخیص میں تو وہ عبارت موجود ہے مگر وہ اصل کتاب نہیں حوالہ اصل کتاب کا درکار ہے تو گزارش ہے یہ کوئی قابل اعتراض بات نہیں، دیکھئے جناب نے بھی نصب الرایہ، عرف شذی اور راہ سنت کے حوالے دیے ہوئے ہیں حالانکہ یہ تینوں کتابیں اصل نہیں ہیں البتہ یہ بات آپ کی معقول ہو سکتی تھی کہ حافظ ابن حجر نے یوں ہی تلخیص میں یہ بات لکھ دی ویسے وہ امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن آدم سے ثابت نہیں مگر یہ بات آپ نے ابھی تک نہیں کہی تو اگر آپ صاحب مشکوۃ پر ابو داؤد کا فیصلہ نقل کرنے میں وہم کا الزام لگانے کی طرح صاحب تلخیص پر بھی امام احمد اور یحییٰ بن آدم کے فیصلہ تضعیف کے نقل کرنے میں وہم کا الزام لگادیں اور صاف صاف لفظوں میں لکھ دیں کہ امام احمد یحییٰ بن آدم سے تلخیص میں حافظ ابن حجر کا فیصلہ تضعیف کو نقل کرنا حافظ ابن حجر کا نرا وہم ہے تو یہ بندہ ان شاء اللہ العزیز معتبر اور مستند اصل کتاب سے فیصلہ تضعیف کا امام احمد اور یحییٰ بن آدم سے ثابت ہونا پیش کردے گا نیز وہ اصل کتاب بھی آپ کو دیکھا دے گا۔ ذرا جرات تو فرمائیں بندہ کو یقین ہے کہ اس مقام پر بھی آپ کا حال صاحب مشکوۃ پر ابو داؤد کا فیصلہ نقل کرنے میں وہم کا بے بنیاد الزام لگانے والے حال سے مختلف نہیں ہو گا بلکہ اس مقام پر اس سے بھی کہیں زیادہ ندامت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بندہ نے تلخیص کے حوالہ سے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور امام یحییٰ بن آدم رحمۃ اللہ علیہ کا حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت سے متعلق فیصلہ تضعیف نقل کرنے کے ساتھ ساتھ امام بخاری کے اسی روایت سے متعلق فیصلہ تضعیف کو بھی نقل کیا تھا لیکن قاری صاحب نے حضرت الامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت سے
Flag Counter