Maktaba Wahhabi

67 - 896
کوئی تعلق نہیں رکھتا اس لیے یہ بندہ حسب وعدہ”آئندہ اس بات چیت کے موضوع حضرت قاضی صاحب کے دعویٰ ”نفس تقلید کے وجوب“سے تعلق نہ رکھنے والی کسی بات کا جواب نہیں دیا جائے گا ان شاء اللہ العزیز۔ ہاں اگر حضرت قاضی صاحب کو کسی اور مسئلہ پر“الخ (بندہ کی تحریر نمبر3ص3)ان کے اس قول کا جواب لکھنے کو تیار نہیں۔ تو حضرت ماسٹر صاحب کی خدمت میں درخواست ہے کہ وہ حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ تقلید اور وجوب کے معانی پر مندرجہ بالا سوالات کے جوابات ان سے لکھوائیں تاکہ تقلید اور وجوب کے معنی اپنی اصل اور صحیح صورت میں سامنے آئیں جسے سامنے لانے سے حضرت قاضی صاحب ابھی تک گریز فرما رہے ہیں۔ نیز معلوم کیا جا سکےآیا ان کا دعویٰ ”نفس تقلید کا وجوب“قرآن کریم اور حدیث شریف سے ثابت ہوتا بھی ہے یا نہیں؟(ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی جی ٹی روڈ گوجرانوالہ3ذوالقعدہ1401ھ) حضرت القاضی(5): صرف پوچھنا یہ ہے کہ جو آدمی خود ان مثالوں کا علم نہیں رکھتا اس کے لیے مندرجہ ذیل تین شقوں میں حصر عقلی ہے یا نہیں۔ 1۔ عمل واجب نہ ہو۔ 2۔ خود سمجھ کر عمل کرے۔ 3۔ کسی اہل علم کی تقلید میں عمل کرے۔ ہم تیسری شق کو لیتے ہیں آپ چوتھی شق نکال کر حصر عقلی کو توڑیں یا ان تین شقوں میں سے تیسری کو چھوڑ کر دکھائیں کہ کیا کرے جب تک آپ اس کا جواب نہ دیں میں وقت ضائع نہیں کروں گا۔ (شمس الدین)
Flag Counter