ایک ہی معنی ادا کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ثابت نہیں بالکل اسی طرح حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ترمذی، ابو داؤد، نسائی، طحاوی اور دیگر کتب میں مذکور الفاظ بھی ایک ہی معنی و مفہوم دے رہے ہیں کہ صرف پہلی مرتبہ رفع الیدین کا مرفوع ہونا اور اسی کو حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ غیر ثابت کہہ رہے ہیں لہٰذا حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کا فیصلہ (وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ الخ ) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب بیان”مرفوعاً رفع الیدین کا صرف پہلی مرتبہ ہونا“پر دلالت کرنے والے تمام الفاظ سے متعلق ہے وہ قولاً ہوں خواہ فعلاً ان میں اس سے کوئی زائد چیز بیان ہوئی ہو یا نہ۔
5۔ خامساً:قاری صاحب نے اپنے رقعہ نمبر 5 میں حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کے فیصلہ کے ترمذی والے لفظ (لَمْ يرفع إلأ في أول مرة) اور طحاوی کے لفظ (كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ في أوَّلِ تَكبيرَةٍ ثُمَّ لَا يَعُودُ) دونوں کو آپس میں ملنے جلنے والے قرار دے رکھا ہے واللہ کچھ تو انصاف کیجئے پھر لفظ (أَلاَ أُصَلِّي بِكُمْ صَلاَةَ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَالخ) اور لفظ (أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الخ)کیونکر حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کے فیصلہ کے لفظوں (أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الخ) سے ملنے جلنے والے نہیں؟بھلا یہ بھی کوئی انصاف ہے کہ کچھ لفظ تو ہم معنی ہونے کی بنا پر ملنے جلنے والے قرار پائیں اور کچھ لفظ ہم معنی ہونے کے باوجود نہ ملنے جلنےوالے بنادیے جائیں، اللہ تعالیٰ سے ڈرنااسی کو کہا جاتا ہے پھر نرا انصاف اور بیش عقلی آپ کے ہاں اسی کا نام نامی اور اسم گرامی ہے؟
6۔ سادساً:حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کے فیصلہ (وَلَمْ يَثْبُتْ حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ الخ ) کے طحاوی والے لفظوں سے متعلق ہونا طحاوی والے لفظوں کے حضرت
|