کے ساتھ بیان فرمائیں ورنہ آپ کا ان موقوف روایتوں سے نسخ رفع الیدین پر استدلال نا درست اور اگر وہ شرعی دلائل کو ان چار میں منحصر نہیں مانتے تو صاف صاف لکھیں کہ میں شرعی دلائل کو ان چار میں منحصر نہیں مانتا بلکہ میرے نزدیک شرعی دلائل پانچ ہیں اور میری پیش کردہ موقوف روایتیں پانچویں شرعی دلیل ہے۔ پھر اپنے اس نظریہ کے دلائل دیں تاکہ ہم بھی ان کی روشنی میں اپنا راستہ متعین کر سکیں۔
قاری صاحب مزید لکھتے ہیں”مولنا[1] صاحب نے موقوف کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بیان فرمائیں۔ 2 لہٰذا مری3 طرف سے بھی کوئی تفصیل نہیں ہو گی۔ “ (قاری صاحب کا رقعہ نمبر5ص3)
قاری صاحب بزعم خود میری بات کا یہ دوسرا جواب دے رہے ہیں۔ لیکن یہ تو سرے سے جواب ہے ہی نہیں دوسرا ہونا تو بعد کی بات ہے چنانچہ یہ بندہ اپنی بات کو بھی آپ کے سامنے رکھتا ہے اس کو بھی ملاحظہ فرمائیں تو میں نے لکھا تھا۔ ”حضرت قاری صاحب نے اپنے دعویٰ”منسوخیت رفع الیدین“پر بطور دلیل کل پانچ روایات پیش فرمائی ہیں جن میں سے آخری دو تو موقوف اور پہلی تین مرفوع، اہل علم کو معلوم ہے کہ موقوف روایت فعلی ہو خواہ قولی، شرعی دلائل میں سے کوئی سی دلیل بھی نہیں کیونکہ شرعی دلائل صرف چار ہیں۔ (1)کتاب اللہ تعالیٰ(2)سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشرطیکہ ثابت ہو(3)اجماع اُمت(4)قیاس صحیح، لہٰذا قاری صاحب کی آخر میں پیش فرمودہ دوموقوف روایتوں سے رفع الیدین پر استدلال درست نہیں۔ ”(میرا رقعہ نمبر1 ص2)
تو غورفرمائیں آیا میرے موقوف کی قاری صاحب معہود فی الذہن تفصیل بیان نہ کرنے سے موقوف روایت کا مذکورہ چار شرعی دلائل میں سے کسی ایک میں شامل ہونا یا موقوف روایت کا پانچویں شرعی دلیل ہونا ثابت ہو گیا ہے؟نہیں ہر گز نہیں تو پھر
|