Maktaba Wahhabi

63 - 896
حضرت الحافظ(4): بسم الله الرحمٰن الرحيم جناب ماسٹر صاحب! آپ کو معلوم ہے کہ بندہ نے اپنی گذشتہ تین تحریرات میں سے ہر تحریر میں لکھا”آپ سے گزارش ہے کہ آپ حضرت قاضی صاحب سے ان کے اپنے ہی دعوے میں مذکور الفاظ تقلید اور وجوب کے معانی متعین کروائیں تاکہ ان کےبیان کردہ معانی کی روشنی میں دیکھا جاسکے آیاان کا دعویٰ”نفس تقلید کا وجوب“ قرآن کریم اورحدیث شریف سے ثابت ہوتا ہے یا نہیں۔ تو اس بار بار کے مطالبہ کے بعد حضرت قاضی صاحب تقلید کا معنیٰ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں” تقلید کے معنی ہے کسی اہل علم سے قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ پڑھ سن کر ان پر عمل کرنا، حضرت قاضی صاحب کےبیان کردہ تقلید کے اس معنی پر مندرجہ ذیل سوالات وارد ہوتے ہیں امید ہے جناب قاضی صاحب ان کا تسلی بخش جواب دیں گے۔ 1۔ ارشاد الفحول میں بحوالہ تحریر ابن ہمام حنفی رحمۃ اللہ علیہ ص 265 لکھا ہے: التقليد العمل بقول من ليس قوله إحدى الحجج بلا حجة یعنی” تقلید اس شخص کے قول پر بلادلیل عمل کرنے کانام ہے جس شخص کا قول حجتوں میں سے کوئی سی حجت نہ ہو۔ “ توحضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ اور ابن ہمام حنفی کے بیان فرمودہ تقلید کے معنیٰ میں کئی ایک فرق ہیں جن سے بڑے دو فرق نیچے لکھے جاتے ہیں۔ پہلافرق:ابن ہمام حنفی کے بیان فرمودہ معنیٰ کی رو سے کسی کی تقلید میں کئے ہوئے عمل کا بلادلیل ہوناضروری ہے، جیسے کہ ان کے قول”بلاحجة“سے واضح ہے جبکہ حضرت قاضی صاحب کے بیان کردہ معنی کے لحاظ سے کسی کی تقلید میں کیے ہوئے عمل کے بلادلیل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ ان کے الفاظ ہیں ”تقلید کے معنی ہے کسی اہل علم سے قرآن اوراحادیث سے مسائل ثابتہ پڑھ سن کر ان
Flag Counter