Maktaba Wahhabi

62 - 896
105 صفحات پر مشتمل تحریر بات چیت کی ایک نقل حاضر خدمت ہے اور درخواست ہے کہ حضرت قاضی صاحب ایک دفعہ ضرور بالضرور اس کا مطالعہ فرمائیں۔ جناب ماسٹر صاحب!حضرت قاضی صاحب کوئی سائل نہیں کہ سوال ہی سوال کرتے چلے جائیں وہ مدعی ہیں”نفس تقلید کے وجوب“ ان کا دعویٰ ہے اور مدعی ہونے کی حیثیت سے تقلید اور وجوب کے معنی کا متعین کرنا ان کی ذمہ داری ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان سے ان کے اپنے ہی دعویٰ میں مذکور الفاظ تقلید اور وجوب کے معانی متعین کروائیں تاکہ ان کے بیان کردہ معانی کی روشنی میں دیکھا جاسکے، آیا ان کا دعویٰ”نفس تقلید کا وجوب“ قرآن کریم اور حدیث شریف سے ثابت ہوتابھی ہے یانہیں؟ نوٹ: آئندہ اس بات چیت کے موضوع حضرت قاضی صاحب کے دعویٰ”نفس تقلید کا وجوب“ سے تعلق نہ رکھنے والی کسی بات کا جواب نہیں دیا جائے گا۔ ان شاء اللہ العزیز۔ ہاں اگر حضر ت قاضی صاحب کو کسی اورمسئلہ پر بات چیت کرنے کا شوق ہوتو وہ اپنے اس دعویٰ”نفس تقلید کا وجوب“ پر مکالمہ مکمل ہونے کے بعد اپنا یہ شوق بھی پورا فرماسکتے ہیں۔ (ابن عبدالحق بقلمہ سرفراز کالونی جی ٹی روڈ گوجرانوالہ 30 شوال 1401ھ) حضرت القاضی (4): واجب وہ ہے جو دلیل قطعي الثبوت ظني الدلالة يا ظني الثبوت قطعي الدلالة سے ثابت ہو۔ تقلید کے معنی ہیں کسی اہل علم سے قرآن اور احادیث سے مسائل ثابتہ پڑھ سن کر ان پر عمل کرنا۔ ایک اور حدیث جس کو چھپاتے اور اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں: (لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُؤَخِّرُوا الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ) (شمس الدین)
Flag Counter