Maktaba Wahhabi

61 - 896
ان کا دعویٰ”نفس تقلید کاوجوب”اللہ تعالیٰ کے قول (وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ) سے ثابت ہوتا بھی ہے یا نہیں؟“ حضرت قاضی صاحب نے اپنی اس تیسری تحریر میں نفس تقلید سے اپنی مراد تو بیان کردی ہے۔ البتہ تقلید اور واجب یا وجوب سے اپنی مراد کو انہوں نے ابھی تک بیان نہیں کیا ہاں انہوں نے اپنے دعویٰ”نفس تقلید کے وجوب“ کو اپنے قول ”جو علم نہیں رکھتا اس پرواجب ہے کہ اہل علم کی تقلید میں“ الخ میں ضرور دہرایا ہے۔ تو جناب ماسٹر صاحب سے پرزور اپیل ہے کہ وہ قاضی صاحب سے ان کے اپنے ہی دعویٰ میں مذکور الفاظ تقلید اور واجب یا وجوب کے معانی متعین کروائیں تاکہ معلوم کیاجاسکے آیا ان کا دعویٰ”نفس تقلید کے وجوب“مذکور ہ آیت مبارکہ سے ثابت ہوتا بھی ہے یا نہیں؟ باقی حدیث (لَا صَلوٰةَ بَعْدَصَلوٰةِ الْفَجْرِ.....الخ) کو کسی اہل حدیث نے کبھی بھی نہیں چھپایا وہ تو اس حدیث کو بھی اپنی تحریرات، اپنے درس وتدریس کے حلقوں اور بوقت ضرورت اپنے جلسوں میں بیان کرتے اور عوام الناس کو سناتے رہتے ہیں، لہٰذا اہل حدیث کو اس یاکسی اور حدیث کے چھپانے کا الزام دینا بے بنیاد اور واقع کے خلاف ہے۔ رہا کسی مقلد کا اس حدیث کو اہل حدیث کی زبان سے نہ سننا تو یہ اس مقلد کی کوتاہی ہے۔ اگر وہ مقلد اہل حدیث حضرات کی تحریرات پڑھے، ان کے درس ورتدریس کے حلقوں میں شامل ہو اور ان سے اس حدیث کی بابت سوال کرے تو ان شاء اللہ العزیز اس کا اس حدیث کو اہل حدیث کی زبان سے نہ سننے والا شکوہ بھی کافور ہوجائے۔ حضرت قاضی صاحب کے اس دوسرے سوال کے پس منظر میں جو ذہنی شبہات ہیں ان کے ازالہ کی خاطر بندہ اور مفتی جمال احمد صاحب مقلد حنفی کے مابین
Flag Counter