Maktaba Wahhabi

60 - 896
حضرت الحافظ(3): بسم الله الرحمٰن الرحيم 29 شوال 401ھ کو جناب ماسٹر صاحب محمد خالد صاحب حضرت قاضی شمس الدین صاحب مدظلہ کی تیسری تحریر بندہ کے پاس لائے جس میں حضرت قاضی صاحب فرماتے ہیں۔ نفس تقلید سے میری مراد یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی تعیین ضروری نہیں البتہ جو علم نہیں رکھتا اس پر واجب ہے کہ اہل علم کی تقلید میں ان سے پوچھ کر اس پر عمل کرے اور یہی اس آیت سے ثابت ہوتا ہے۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ(لَا صَلوٰةَ بَعْدَصَلوٰةِ الْفَجْرِ) والی حدیث کسی غیر مقلد کی زبان سے نہیں سنی اور(لا صَلاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ) ہر وقت سناتے ہیں پہلی کو کیوں چھپارکھا ہے؟ ماسٹر صاحب! آپ جانتے ہیں کہ حضرت قاضی صاحب نے اپنی پہلی تحریر میں دعویٰ کیاتھاٰ”نفس تقلید کا وجوب قرآن کریم سے ثابت(وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ) (العنكبوت:43 پارہ 20) نیز آپ جانتے ہیں کہ بندہ نے حضرت قاضی صاحب کی اس پہلی تحریر کے جواب میں اپنی پہلی اور دوسری تحریر میں لکھا تھا۔ ”اہل علم کو معلوم ہے کہ جب تک دعویٰ میں مذکور الفاظ کے معانی متعین نہ ہوں اس وقت تک معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ دعویٰ مدعی کی پیش کردہ دلیل سے ثابت ہو بھی رہا ہے یا نہیں، اور الفاظ دعویٰ کے معانی مدعی ہی متعین کیا کرتا ہے یا پھر اس کا کوئی وکیل۔ “ لہٰذا ماسٹر صاحب سے اپیل ہے کہ وہ حضرت قاضی صاحب سے ان کے اپنے ہی دعویٰ میں مذکور الفاظ تقلید، نفس تقلید اور وجوب کے معانی متعین کروائیں کہ وہ اس مقام پر تقلید، نفس تقلید اور وجوب سے کیا کیا معانی مراد لے رہے ہیں تاکہ جائزہ لیا جاسکے آیا
Flag Counter