سکون فی الصلوٰۃ منافی نہیں۔
3۔ ایک بات مولانا صاحب یہ فرماتے ہیں کہ اس روایت سے رفع الیدین کے نسخ پر استدلال کی بنیادرافعي ايديكم الخ میں رکوع جاتے اور اس سے سر اُٹھاتے وقت رفع الیدین مراد ہونے پر ہے مگر ابھی تک الخ۔
مولانا صاحب جواب سنیے رفع الیدین سے منع کی حدیث کے راوی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے شاگرد تمیم بن طرفہ ہیں اور پھر ان کے شاگرد مسب بن رافع ہیں لہٰذا عن تمیم بن طرفہ عن حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ والی روایت جو مسلم شریف ج1 ص181و سنن نسائی ج1ص176 و سننن ابو داؤد ج1 ص 142و نصب الرایہ ج1 ص392 میں روایت:
حضرت ملا علی قاری جن کو نواب صدیق حسن خاں غیر مقلد الشیخ اور علامہ کے الفاظ سے یاد کرتے ہیں(نزل الابرارص145)شرح نقایہ ج1ص78میں لکھتے ہیں راو مسلم و یفید النسخ ہے۔ کہ اس روایت امام مسلم نے روایت کیا ہے اور یہ نسخ رفع الیدین میں مفید ہے۔ مولا نا عبدالمنان صاحب اس سے یہ ثابت ہوا کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین کرنے والوں پر ناراض ہوئے اور انہیں سکون کا حکم دیا کہ معلوم ہوا رفع الیدین سکون کے خلاف ہے۔ اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی اپنی تفسیر کے مطابق رفع الیدین خشوع نماز کے مخالف ہے۔ مولانا صاحب یہ تفسیر ی فتوی ان کی مرفوع روایت کے عین موافق ہے جس میں رفع الیدین سےمنع کیا گیا ہے اور مولانا صاحب یہ بات بھی یاد رکھیں کہ جو حدیث سلام کے وقت ہاتھوں سے اشارہ کی منع کی حدیث کے راوی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے عبید اللہ بن القبطیہ اور پھر ان کے شاگرد مسعر ہیں کتنا فرق ہے ببیں تفاوت راہ راست از کجاتا بہ کجا
|