نہیں ہوا کرتا مولانا صاحب تفصیل کی تو اب گنجائش نہیں اختصاراً سنیے۔ نووی ج1ص 156 میں ہے۔
(الوضوءممَّا مسَّتِ النَّارُ الخ)[1]
آگے جا کر مولانا صاحب لکھتے ہیں:
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ والی روایت سے نسخ رفع الیدین پر استدلال کی حالت جناب مولانا عبدالمنان صاحب فرماتے ہیں کہ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کی روایت سےنسخ رفع الیدین پر استدلال تو وہ درست نہیں۔ اس کے تحت مولانا صاحب بہت تفصیل کے ساتھ لکھتے ہیں۔ مولانا صاحب کی اس تفصیل میں دو تین باتیں خاص ہیں جو کہ قابل جواب ہیں۔
1۔ مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ جو رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا معمول ہے اور جو رفع الیدین آپ کے اتباع میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم کا معمول ہے اس کے متعلق آپ کا یہ لفظ استعمال فرمانا محال ہے یعنی (كَأَنَّهَا أَذْنَابُ خَيْلٍ شُمْسٍ؟)
مولانا صاحب اس کے جواب میں صرف آپ کو یہ مشورہ دیتا ہوں کہ آپ تلخیص یا مختصرالمعانی کا ضرور مطالعہ فرمائیں یعنی بحث شبہ اور مشبہ بہ کی۔
2۔ مولانا صاحب فرماتے ہیں کہ قیام سے رکوع میں جانا، رکوع سے سر اُٹھانا، قومہ سے سجدہ میں جانا، سجدہ سے سراُٹھانا اور جلسہ سے دوسرے سجدہ میں جانا یہ سب حرکات ہیں جو کہ سکون فی الصلوٰۃ کے منافی ہیں تو(اسْكُنْوا فِي الصَّلاةِ) کا تقاضا ہے کہ یہ مذکورہ حرکات بھی ممنوع یا منسوخ ہوں کیونکہ قاعدہ ہے۔ (العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب) جناب مولانا صاحب قیام سے رکوع میں جانا رکوع سے سر اُٹھانا قومہ سے سجدہ میں جانا، سجدہ سے سر اُٹھانا وغیرہ غیرہ یہ دلائل سے ثابت ہیں لہٰذا قیام سے رکوع میں جانا رکوع سے سر اُٹھانا وغیرہ یہ
|