نے بھی ہاتھ اٹھائے اور حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ترک کیے ہم نے بھی ترک کیے۔
نیز جن حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم سے رفع الیدین کی روایات آتی ہیں انہیں سے ترک رفع الیدین کی روایات آتی ہیں اور عمل بھی ترک رفع الیدین کا ہے مثلاً حضرت عبد اللہ بن عمرو حضرت علی و حضرت ابو ہریرہ و حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہم وغیرہم۔ نیز بعض حدیثوں کو غیر مقلدین حضرات خود منسوخ مانتے ہیں جیسے رفع الیدین بین السجدتین، تو جو دلائل وہ اس رفع الیدین بین السجدتین کی منسوخیت کے قائم کرنے میں وہی دلائل رفع الیدین عند الرکوع وغیرہ کی منسوخیت کے احناف حضرات کی طرف سے سمجھ لیں۔
مولانا صاحب حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی سن لے۔ مستدرک حاکم ج3ص319میں بسند صحیح آتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہےکہ جو چیز ابن مسعود رضی اللہ تمہارے لیے پسند کریں اسے میں بھی پسند کرتا ہوں اور راضی ہوں اور استعیاب ج1ص356میں آتا ہے کہ جس چیز کو ابن مسعود رضی اللہ عنہ پسند نہ کریں میں بھی اسے پسند نہیں کرتا۔ نیز ترمذی ج2 ص221 ومستدرک حاکم ج2 ص319 میں آتا ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں (وما حَدَّثكم ابنُ مسعودٍ فصَدِّقوه) حضرت ا بن مسعود رضی اللہ عنہ تمھیں جو حدیث سنائیں اس کی تصدیق کرو۔
ثالثاً چند منٹ کے لیے اگر تسلیم کر لیا جائے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایت احادیث رفع الیدین سے متاخر ہے تو بھی اس کو ناسخ رفع الیدین قراردینا درست نہیں کیونکہ اُصول کا قاعدہ ہے کہ فعل ناسخ نہیں ہوا کرتا۔ یہ مولانا صاحب کی عبارت ہے۔
مولانا صاحب اس کا جواب سنیے مولانا صاحب آپ ماشاء اللہ عالم دین ہیں لیکن مجھے آپ پر افسوس بہت آتا ہے کہ آپ فرما رہے ہیں کہ فعل ناسخ نہیں ہوا کرتا۔ خدا جانے مولانا صاحب کون سے اُصول کے تحت فرما رہے ہیں کہ فعل ناسخ
|