بن الاسود عن علقمة عن عبداللّٰه أنَّ النَّبي صلي اللّٰه عليه وسلم قام فكبر فرفع يديه ثم لم يعدفقال أبي هذا خطاء يقال وهم فيه الثوري الخ)
کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے پس تکبیر کہی پھر رفع الیدین کیا اور پھر رفع الیدین کے لیے نہ لوٹے تو ابو حاتم نے فرمایا(اسی طریقہ سے) یہ حدیث خطاء ہے اور سفیان ثوری کا وہم کہا جاتا ہے بحوالہ نصب الرایہ ج1ص396تو مولانا صاحب میں نے وہ حدیث پیش کی تھی۔ جس میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا نقشہ پڑھ کر دکھایا تھا۔ لیکن کتاب کے حوالہ سے جوابھی روایت گزری ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود کھڑے ہو گئے اور سارا نقشہ نماز کا اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم کو پڑھ کر دکھایا تو یہیں سے امام ابو حاتم کو وہم ہو گیا کہ شاید اس طریقہ سے روایت بیان کرنے میں سفیان ثوری کا وہم ہے لیکن امام ابو حاتم کا نرا وہم ہے اوریہ حدیث بھی اپنے مقام صحیح ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم کو نماز کا نقشہ کھینچ دکھایا یہ جدا روایت ہے۔ اور آپ کی سنت ادا کرتے ہوئے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بھی اپنے شاگردوں کے سامنے کھڑے ہو کر وہی نقشہ کھینچ کر جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز پڑھ کر دکھائی اس میں سفیان ثوری کے وہم کا کوئی دخل نہیں۔
دیکھ لیا مولانا صاحب حال اپنا کہ بغیر تحقیق کے فرمادینا کہ فلاں یوں کہتا ہے فلاں جوں فیا للعجب اور رہا آپ کا فرمانا کہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے استاد یحییٰ بن آدم اس روایت کو ضعیف کہتے ہیں الخ یعنی اس طرح:
(وقال أحمد بن حنبل وشيخه يحيى بن ادم: هو ضعيف نقله البخاري عنهما)
جواب:مولانا صاحب امام احمد بن حنبل اور ان کے استاد یحییٰ بن آدم اس
|