نیچے لکھتے ہیں کہ حضرت قاری صاحب نے اپنے دعویٰ منسوخیت رفع الیدین کل پانچ روایتیں پیش فرمائیں ہیں جن میں سے آخری دو موقوف ہیں اور تین مرفوع اورمولانا صاحب نے یہ بھی فرمایا ہے کہ اہل علم کو معلوم ہے موقوف روایت فعلی ہو خواہ قوی شرعی دلائل میں سے کوئی سےدلیل بھی نہیں۔ الخ
جواب اولاً تومولاناصاحب نے اس پر کوئی دلیل نہیں دی لہٰذا دعویٰ بغیر دلیل کےخارج۔
ثانیاً مولانا صاحب نے موقوف کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بیان فرمائی لہٰذا میری طرف سے بھی کوئی تفصیل نہیں ہوگی۔
ثالثاً مولانا صاحب کا یہ فرمانا کہ اہل علم کو معلوم ہے کہ موقوف روایت کا شرعی دلیل میں سے کوئی بھی نہیں۔ یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ اہل علم سے مراد کون سے اہل علم مراد ہیں۔
میرا تو یہ عقیدہ ہے عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الخ اسی بناء پر میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ اورحضرت علی رضی اللہ عنہ ان کی روایت پیش کی تھی۔ اللہ سے ڈرو۔
آگے مولانا صاحب لکھتے ہیں رہی پہلی تین مرفوع روایات تو ان میں سے آخری دو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ والی روایات کو احادیث رفع الیدین کے لیے ناسخ بنانا درست نہیں۔
اولاً تو اس لیے کہ وہ دونوں روایتیں سرے سے قابل احتجاج ہی نہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کی مسند حمیدی والی روایت قابل احتجاج نہ ہونا تو آپ مولانا ارشاد الحق صاحب اثری۔ الخ
جواب مولانا صاحب کا یہ فرمانا کہ مسند حمیدی والی روایت کا حال اس میں پڑھ لیں یعنی مولانا ارشادالحق صاحب اثری کے رسالہ میں۔ تومولانا صاحب مجھے کیاضرورت پڑی کہ جب آپ ہی نے کوئی شک وشبہات اور اعتراض نہیں کیے ہیں
|