فعلی صحیح صریح اور قوی حدیث الخ۔۔ ۔ آخر میں لکھا تھا کہ پوری دُنیا کی کسی کتاب سے پیش کردیں تو بندہ ناچیز رفع الیدین شروع کردے گا۔ لیکن مولانا صاحب کہیں تو فرماتے ہیں تم وتروں میں کیوں کرتے ہو کہیں فرماتے یہ قاعدہ صحیح نہیں وغیرہ وغیرہ غرض کہ یہ تمام کہیں وتروں کا نام کہیں کچھ یہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا ہے کیونکہ جب میں نے کہا کوئی حدیث دکھلاؤ تو مولانا کافرض تھا کہ حدیثیں پیش کرتے نہ کہ ادھر اُدھر کی مارتے۔ اسی طرح مولانا صاحب نے تین سوالوں کے متعلق جو کہ میں نے ان سے کہا تھا کہ ان کا جواب فرمائیں، بجائے جواب دینے کے یہ راستہ اختیار کیاکہ آپ منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہو لہٰذا آپ کے ان تین سوالوں کا کوئی جواز نہیں الخ یہ تو مولانا صاحب اس وقت فرماتے جب میں منسوخ کاقائل ہوتا۔ بہرکیف مولانا میں ہوں ترک رفع الیدین کا قائل اور تم ہو رفع الیدین کے قائل اور مدعی اوردلیل جو ہوتی ہے اصول کے لحاظ سے مدعی کے ذمہ ہے نہ کہ مدعیٰ علیہ پر۔ اس بنا پر میں نے آپ کو چیلنج دیا تھا کہ کوئی حدیث پیش کردیں الخ میں رفع الیدین شروع کردوں گا لیکن آپ نے کوئی حدیث پیش نہیں کیں اور نہ ہی ان شاء اللہ العزیز کوئی حدیث آپ پیش کرسکتے ہیں اور نہ ہی اور کوئی غیر مقلدین قیامت تک۔
اگر بالفرض میں منسوخیت رفع الیدین کامدعی ہوں بقول شمار تو پھر بھی کوئی بات نہیں کیونکہ مولاناصاحب آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ منسوخ کی کتنی قسمیں ہیں۔
تو خیر میرا دعویٰ ہےمنسوخیت رفع الیدین کا مولانا صاحب آپ کوئی فکر نہ کریں آپ اپنے رقعے کا جواب سنیے؛
جو دلائل میں نے دیے ہیں مولانا صاحب ان کا جائزہ لینے کے لیے ایک سرخی قائم کرتے ہیں اس طرح:
” منسوخیت رفع الیدین کے دلائل کا جائزہ“
|