کہ رفع الیدین نہیں کرنا چاہیےاور دلیل منسوخیت پر بھی “تو مولوی امجد صاحب کی تحریر اور آپ کے پہلے رقعہ سے صاف صاف پتہ چل رہا ہے کہ آپ نے بزعم خود منسوخیت رفع الیدین پر دلائل پیش کیے تھے۔
پھر آپ نے خود ہی اپنے پہلے رقعہ کے آخر میں لکھا”اگر کسی بھائی کو ان احادیث پر کسی قسم کا کوئی اعتراض اور کوئی شک ہو تو وہ ان لکھے ہوئے صفحوں کے ساتھ جو صفحے خالی ہیں ان پر اپنے اعتراض اور شک و شبہات لکھے ان شاء اللہ العزیز تسلی بخش جواب دیا جائے گا“چنانچہ آپ کی اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے آپ کے پہلے رقعہ پر کلام کیا گیا جو آپ کے پاس پہنچا ہوا ہے اور حسب وعدہ اس کا جواب دینا آپ کے ذمہ ہے تو آپ ہی فرمائیں آیا آج تک تسلی بخش تو کجا کوئی غیر تسلی بخش جواب ہی ان بارہ صفحات کا آپ نے دیا ہے، ہا تین سوالات والی بات آپ نے ضرور کہی جس کی کوئی وجہ جواز نہیں کیونکہ آپ نے منسوخیت رفع الیدین کا دعوی فرما کر بزعم خود اس پردلائل پیش کیے ہوئے ہیں۔ ادھر بندہ نے بارہ صفحات کے رقعہ میں واضح کردیا کہ آپ کے پیش فرمودہ دلائل میں سے کسی ایک دلیل سے بھی رفع الیدین کی منسوخیت ثابت نہیں ہوتی تو محترم آپ حسب وعدہ ”تسلی بخش جواب دیا جائے گا“میرے بارہ صفحات والے رقعہ کا جواب دیں۔
باقی آپ کے تین سوالوں کا جواب تو بندہ کی پہلی تحریر میں موجود ہے نیز اس کی دوسری تحریر میں تفصیلاً ان کا جواب ہو چکا ہے۔ ذرا غور سے سنیے”رہے آپ کے تین سوال تو ان کی کوئی وجہ جواز نہیں پہلے کی تو اس لیے کہ مولوی امجد صاحب کی تحریر میں رفع الیدین کے مواضع کی تعیین واشگاف الفاظ میں موجود ہے اور انہیں مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا آپ نے دعویٰ کیا ہوا ہے نیز میرے رقعہ میں کئی جگہ رفع الیدین کے مواضع کا ذکر ہے، تو ان سب چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے غور کیجئے آیا آپ کا یہ سوال بنتا بھی ہے؟
|