Maktaba Wahhabi

583 - 896
دوسرے سوال کی اس لیے کوئی وجہ جواز نہیں کہ آپ اس سے پہلے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ فرما چکے ہیں تو آخر آپ کو معلوم ہی تھا نا کہ آپ نے اس کی فرضیت یا اس کے وجوب یا اس کی سنیت یا اس کے استحباب کو منسوخ قرار دیا ہے تب ہی تو آپ نے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ فرمایا جس کا اثبات ابھی تک آپ کے ذمہ ہے۔ نیز میں نے اپنے رقعہ میں صاف صاف لکھا ہے”خلاصہ کلام یہ ہے کہ رکوع والا رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت غیر منسوخہ ہے۔ نسخ رفع الیدین کی کوئی دلیل نہیں الخ“(رقعہ نمبر1ص12)لہٰذا آپ کے اس سوال کی بھی کوئی وجہ جواز نہیں۔ اور تیسرے سوال کی اس لیے وجہ جواز نہیں کہ آپ منسوخیت رفع الیدین کے مدعی ہیں اور دعوائے منسوخیت کی صورت میں ثبوت شرعی مدعی اور سائل دونوں کے ہاں مسلم ہوتا ہے اس لیے ایسی صورت میں اثبات کے دلائل پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، نسخ کے دلائل پر بات چیت ہوا کرتی ہے۔ ہاں اگر آپ منسوخیت رفع الیدین والے دعویٰ کو واپس لے لیں اور لکھ دیں کہ رفع الیدین سرے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہی نہیں تو یہ بندہ ضرور بالضرور ان شاء اللہ العزیز اثبات رفع الیدین کے دلائل جناب کی خدمت اقدس میں پیش کردے گا۔ یہ بات میرے پہلے رقعہ میں بھی موجود ہے۔ “(رقعہ نمبر2ص3) اپنے تین سوالات کے مندرجہ بالا یہ جوابات پڑھ کر آپ لکھتے ہیں”رہےآپ کے تین سوال تو ان کی کوئی وجہ جواز نہیں۔ اس کے بعد آپ نے عدم جواز کی دلیلیں بیان فرمائی ہیں لیکن یہ کوئی جواب نہیں“تو حضرت قاری صاحب!آپ کو اعتراف کرنا پڑا کہ یہ بندہ آپ کے تین سوالات کے عدم جواز کی دلیلیں پیش کر چکا ہے۔ تو اب غور کا مقام ہے اپنے اس اعتراف کے بعد آپ کا فرمانا”لیکن یہ کوئی جواب نہیں“صرف منہ کی بات نہیں تو اور کیا ہے ورنہ آپ میری طرف سے آپ کے
Flag Counter