Maktaba Wahhabi

58 - 896
صاحب مدظلہ کی دوسری تحریر بندہ کے پاس لائے جس میں حضرت قاضی صاحب فرماتے ہیں”سوال یہ پوچھناہے کہ جو آدمی علم نہیں رکھتا وہ ان مثالوں پر عمل کس طرح کرے کسی اہل علم کی تقلید میں یا بلا تقلید؟“۔ جناب ماسٹر صاحب! آپ کو معلوم ہے کہ حضرت قاضی صاحب اپنی پہلی تحریر میں نفس تقلید کے وجوب کے قرآن کریم سے ثابت ہونے کا نہ صرف دعویٰ فرما چکے ہیں بلکہ وہ اپنے اس دعویٰ پر اپنے ہی خیال کے مطابق قرآن مجید کی آیت مبارکہ(وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ)بھی بطور دلیل لکھ چکے ہیں۔ نیز آپ کے علم میں ہے کہ بندہ نے حضرت قاضی صاحب کی اس پہلی تحریر کے جواب میں لکھا تھا”اہل علم کو معلوم ہے کہ جب تک دعویٰ میں مذکور الفاظ کے معانی متعین نہ ہوں اس وقت تک معلوم نہیں ہوسکتا کہ وہ د عویٰ مدعی کی پیش کردہ دلیل سے ثابت ہو بھی رہا ہے یا نہیں اور الفاظ دعویٰ کے معنی مدعی ہی متعین کیاکرتا ہے یا پھر اس کا کوئی وکیل”۔ ماسٹر صاحب سے اپیل ہے کہ وہ حضرت قاضی صاحب سے ان کے اپنے ہی دعویٰ میں مذکور الفاظ تقلید، نفس تقلید اور وجوب کے معانی متعین کروائیں کہ وہ اس مقام پر تقلید نفس تقلید اوروجوب سے کیا کیا معانی مراد لے رہے ہیں تاکہ جائزہ لیا جاسکے آیا ان کا دعویٰ”نفس تقلید کا وجوب اللہ تعالیٰ کے قول: (وَتِلْكَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ ۖ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ) سے ثابت ہوتا بھی ہے یا نہیں؟“ تو اب چاہیے تو یہ تھا کہ حضرت قاضی صاحب اپنی اس دوسری تحریر میں بتاتے کہ وہ تقلید، نفس تقلید اور وجوب سے فلاں فلاں معانی مراد لے رہے ہیں تاکہ ہم بھی آپ لوگوں کو ان کے بیان فرمودہ معانی کی روشنی میں بتاسکتے آیا ان کا دعویٰ
Flag Counter