نہیں۔ اس سلسلہ میں جو دلائل پیش کیے جاتے ہیں ان سے رفع الیدین کا نسخ ثابت نہیں ہوتا۔
2۔ مسلمانوں کو بتایا جائے کہ منسوخیت رفع الیدین کا قائل ومدعی اگر حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے”منسوخیت رفع الیدین کا قول“ ثابت کردے تو پھر وہ اس مسئلہ میں ان کا مقلد ورنہ وہ اس مسئلہ میں ان کا مقلد نہیں۔
3۔ عوام کے علم میں لایا جائے کہ مقلدین حضرات کے رفع الیدین کرنے نہ کرنے میں پانچ باہم مختلف قول ہیں اور ظاہر بات ہے کہ حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے تو یہ پانچوں کے پانچ قول ثابت نہیں تو پھر پانچوں قسم کے یہ مقلدین مسئلہ رفع الیدین میں حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مقلد کیونکر رہ سکتے ہیں؟
رہے آپ کے تین سوال تو ان کی کوئی وجہ جواز نہیں، پہلے کی تو اس لیے کہ مولوی امجد صاحب کی تحریر میں رفع الیدین کے مواضع کی تعین واشگاف الفاظ میں موجود ہے اور انہیں مواضع ثلاثہ میں رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا آپ نے دعویٰ کیا ہوا ہے نیز میرے رقعہ میں کئی جگہ رفع الیدین کے مواضع کا ذکر ہے تو ان سب چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے غورکیجئےآیا آپ کا یہ سوال بنتا بھی ہے؟
دوسرے سوال کی اس لیے کوئی وجہ جواز نہیں کہ آپ اس سے پہلے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کا دعویٰ فرماچکے ہیں تو آخر آپ کو معلوم ہی تھا ناکہ آپ نے اس کی فرضیت یا اس کے وجوب یا اس کی سنیت یا اس کے استحباب کو منسوخ قراردیا ہے تب ہی تو آپ نے رفع الیدین کے منسوخ ہونے کاد عویٰ فرمایا جس کا اثبات ابھی تک آپ کے ذمہ ہے۔ نیز میں نے اپنے رُقعہ میں صاف صاف لکھا ہے”خلاصہ کلام یہ ہے کہ رکوع والا رفع الیدین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت غیر منسوخہ ہے نسخ رفع الیدین کی کوئی دلیل نہیں الخ“(رقعہ نمبر 1 ص 12) لہٰذا آپ کے اس سوال کی بھی کوئی وجہ جواز نہیں۔
اور تیسرے سوال کی اس لیے کوئی وجہ جواز نہیں کہ آپ منسوخیت رفع
|