Maktaba Wahhabi

555 - 896
ص 109 میں بھی یہی روایت مذکور ہے۔ امام ترمذی ج1ص 65 میں لکھتے ہیں حدیث ابن مسعودرضی اللہ عنہ حدیث حسن اور ابن حزم محلی ج 3 ص 88 میں لکھتے ہیں وھذا الحدیث صحیح الصرف ص 132 میں وصححہ ابن القطان الغربی فی کتاب الوھم وکذالک صححہ ابن حزم اندلسی۔ اس صحیح حدیث سے معلوم ہواکہ حضرت عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کا نقشہ کھینچ کر بتلایا اور اس میں صرف افتتا ح صلوٰۃ کےوقت رفع یدین تھا بعد کو نہیں۔ نوٹ:صاحب مشکوٰۃ نے ج 1ص 77 حضرت عبداللہ ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی روایت نقل کرنے کے بعد یہ لکھا ہے: (قَالَ اَبُوْ دَاؤدَ لَيْسَ هُوَ بِصَحيْحٍ عَليٰ هٰذَا الْمَعْنٰي) لیکن یہ صاحب مشکوٰۃ کا وہم ہے جیساکہ مشکوٰۃ میں ان کی اوراوہام کثیرہ ہیں۔ حضرت ابن مسعودرضی اللہ عنہ کی یہ روایت ابوداؤد ج1ص 109 میں مذکور ہے اور اس میں (لَيْسَ بِصَحيْحٍ) کے الفاظ مذکور نہیں۔ یہ الفاظ حضرت براء ابن عازب رضی اللہ عنہ کی روایت کےآخر میں ہیں جو ابوداؤد ج1ص 110 میں مذکور ہیں چونکہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی یہ روایت ترک رفع دین کرنے والوں کےلیے اہم ہے اس لیے فریق ثانی کی طرف سے کئی اعتراض کیے گئے ہیں۔ اعتراض نمبر 1: کہ یہ روایت مرفوع نہیں۔ جواب نمبر 1: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی مجلس میں بڑی ذمہ داری سے یہ فرماتے ہیں:الااحملي لكم صلوٰة رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم، الحديث تو وہ اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز طریقہ ان کو سکھاتے تھے جس کو موقوف کہنا نری جہالت ہے۔ اعتراض نمبر2: ابوداؤد کی روایت میں (ثُمَّ لَا يَعُودُ) کے لفظ ہیں۔ لیکن وکیع اس میں متفرد ہیں لہٰذا روایت معتبر نہیں۔
Flag Counter