شرطیہ کی توضیح ہے اس میں یہ بات قطعاً نہیں کہ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی امتی نبی ہیں“اورنہ ہی اس میں یہ ہے کہ”حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مسیح، مہدی اور عیسیٰ بن مریم وغیرہ ہیں“جبکہ ہماری یہ بات چیت حضرت مرزا غلام احمد قادیانی کے نبی ہونے نہ ہونے سے متعلق ہے نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ابراہیم کے بفرض زندگی نبی ہونے نہ ہونے سے متعلق خدارا کچھ سوچیں اور اپنے موضوع کی طرف پلٹیں اور خواہ مخواہ اِدھر اُدھر کی باتوں میں میرا اور اپنا وقت ضائع نہ کریں۔
سند پیش کریں
اس عنوان کے تحت بندہ نے لکھا تھا”آپ کی تحریر میں پیش کردہ الخصائص الکبریٰ للسیوطی کی روایت” نَبِيُّهَا مِنْهَا“کی سند درکار ہے لہٰذا اس روایت کی سند پیش کریں۔ “(میرا رقعہ نمبر2ص2)
اس کو پڑھ کر آپ لکھتے ہیں”ایک اور عجیب مخمصہ کا آپ شکار ہیں آپ جن بزرگوں کو اپنےبزرگ مانتے ہیں ان کی محنت شاقہ اور مسلسل دعاؤں سے جمع کی ہوئی احادیث کی سندیں ہم سے طلب کر رہے ہیں۔ “(بزعم شما آپ کا پرچہ دوم ص2)
بزرگوں کو ہم بزرگ ہی مانتے ہیں انھیں رب، الہ اور پیغمبر تو نہیں مانتے مگر آپ ہیں کہ ہمیں بزرگوں سے اوپر والی کوئی ہستی ہونا منوانا چاہتے ہیں بھلا کسی کو بزرگ ماننے کا یہ مطلب کہاں ہےکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی بات منسوب کریں تو ان سے ان کی بزرگی کے پیش نظر اس کی سند ہی طلب نہ کی جائے۔ پھر جہاں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اخبار کے تبین اور ان کی تحقیق کا ہمیں حکم دیا وہاں ہمارے بزرگوں نے بھی ہمیں اخبار کی چھان بین کرنے کی ترغیب دی ہے۔ شک ہو تو صحیح مسلم کا مقدمہ اور اس موضوع پر دیگر کتب کا مطالعہ فرمائیں۔ ان سیوطی صاحب نے ہی اپنی کئی ایک کتابوں میں اس مسئلہ پر خوب روشنی ڈالی ہے
|