Maktaba Wahhabi

478 - 896
ص 52) اس عبارت میں جس کلام کے آنے کا وعدہ کیا گیا ہے وہ ہے جس میں کہاہے کہ تراویح کوکسی عدد معین پر بند کرنا“الخ فائدہ: شوکانی نے نیل میں صاحب المنتقیٰ کے قول: (وَلِمَالِكٍ فِي الْمُوَطَّإِ.عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ " كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً) كی شرح میں فرمایا :قولہ:( بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً) ابن اسحاق نے کہا یہ سب سے پختہ روایت ہے جو میں نے اس مسئلہ میں سنی اور ضوء النہار میں مصنف کو وہم ہوا پس کہا ہے کہ اس کی سند میں ابوشیبہ ہے حالانکہ بات اس طرح نہیں ہے الخ(ج 3 ص 53) میں کہتا ہوں حافظ اور عینی کےکلام میں اس بات کی دلیلیں گزر چکی ہیں کہ ابن اسحاق کا قول” کہ یہ سب سے پختہ روایت ہے جو میں نے اس مسئلہ میں سنی“ محمد بن یوسف کی سائب بن یزید سے اس روایت کے بارہ میں ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ہم عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں رمضان میں تیرہ رکعت پڑھتے تھے۔ اوران کا یہ قول یزید بن رومان کی روایت کے بارے میں نہیں ہے کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ کے زمانہ میں تئیس رکعت قیام کرتے تھے جیسا کہ شوکانی کووہم ہوا ہے تو صاحب ضوء النہار کو اپنے اس قول میں وہم ہوا ہے کہ یزید بن رومان کی روایت میں ابوشیبہ ہے اور صاحب نیل کویہ وہم ہوا ہے کہ انہوں نے ابن اسحاق کا قول:(هذا اثبت ما سمعت الخ)یزید بن رومان کی روایت کے حق میں قرار دے دیا ہے حالانکہ اصل معاملہ یہ نہیں ہے۔ فتفکر۔ حضرت المؤلف تحریر فرماتے ہیں: ”بہرحال روایت(گیارہ والی) ترجیح یا تطبیق کے بغیر قابل استدلال نہیں ہے اور ترجیح یا تطبیق کے بعد جمہور اُمت کے مدعا پر اس سے کوئی اثر نہیں پڑسکتا اس لیے کہ ترجیح کے بعد گیارہ کا ثبوت ہی نہیں ہوگا اورتطبیق کے بعد یہ
Flag Counter