Maktaba Wahhabi

477 - 896
قَوْلُه:( بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً) قال ابن اسحاق:وهذا اثبت ما سمعت في ذالك۔ ووهم في ضوء النهار فقال: ان في سنده اباشيبة وليس الأمر كذالك الخ( ج3 ص 53) اقول:وقد تقدم في كلام الحافظ والعيني ما يدل علي ان قول ابن اسحاق:وهذا اثبت ما سمعت في ذالك۔ في حق رواية محمد ابن يوسف عن السائب بن يزيد . قال: كُنَّا نُصَلِّي فِي زَمَنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي اللّٰه عنه فِي رَمَضَانَ ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً وليس قوله المذكور في حق روايۃ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ " كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً توهمه الشوكاني، فوهم صاحب ضوء النهار في قوله:ان في سند رواية یزید بن رومان أبا شيبة۔ ووهم صاحب النيل في جعل قول أبن اسحاق :وهذا أثبت ما سمعت في ذالك۔ في حق رواية يزيد بن رومان وليس الأمر كذالك فتفكر۔ ”میں کہتا ہوں:شوکانی کا مقصد اپنے قول”تراویح کو کسی معین عدد پر بند کرنا الخ“سے یہ نہیں ہے کہ رمضان کی نماز میں معین عدد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں جیسا کہ آج کل بعض لوگوں کاخیال ہے اور ان کا مقصد یہ نہ ہونے کی دلیل وہ قول ہے جو انہوں نے اس سے پہلے فرمایا ہے کہ”رہی وہ تعداد جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان کی نماز میں ثابت ہے الخ“بلکہ ان کا مقصد نماز کو عددمعین پر بند نہ کرنے سے وہ ہے جس کی طرف اس عبارت سے پہلے اس قول کے ساتھ اشارہ کیا”لیکن اس نماز کو اس طریقے پر ادا کرنا جس طرح آج کل کرتے ہیں کہ ہر رات خاص تعداد اور خاص قراءت کی پابندی کرتے تھے تو اس پر کلام عنقریب آئے گا۔ اھ(نیل الاوطار ج3
Flag Counter