Maktaba Wahhabi

474 - 896
کیونکر متعارض نہیں توجواباً گزارش ہے کہ وہ اس لیے متعارض نہیں کہ لوگوں کے حضرت عمررضی اللہ عنہ کے گیارہ کا حکم دینے کےبعد بیس رکعات پڑھنے سے بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے گیارہ کے دینے کی نفی نہیں ہوتی نہ مطابقتاً، نہ تضمناً اور نہ ہی التزاماً زیادہ سے زیادہ یہ کہاجاسکتاہے کہ لوگوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم گیارہ رکعات سے بڑھ کر از خود بیس رکعات پڑھیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے پہلے حکم ہی پر اکتفا کرتے ہوئے انہیں بیس پڑھنے سے منع نہ فرمایا پھر اس لیے بھی کہ بیس رکعات قیام رمضان میں بھی آخر نفلی عبادت ہی ہے گورتبہ میں گیارہ رکعات قیام رمضان کےبوجوہ برابر نہیں مگر یہ بھی تب لازم آتاہے جبکہ لوگوں کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حکم گیارہ رکعات کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی زندگی میں بیس رکعات پڑھنا ثابت ہو اور ظاہر ہے کہ اس کی کوئی دلیل نہیں نیز یاد رہے کہ بیس رکعات سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے منع نہ فرمانے کا کسی روایت میں صراحتاً ذکر نہ ہونے سے ان کا بیس رکعات سے منع نہ فرمانا ثابت نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے منع فرمانا ثابت ہوتا ہے بہرحال لوگوں کا بیس پڑھنا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کےگیارہ کا حکم دینے سے پہلے ہو یا بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے گیارہ کاحکم دینے سے متعارض نہیں لہٰذا اس مقام پر نہ تطبیق کی ضرورت ہے نہ ہی ترجیح کی رہا یہ سوال کہ کئی علماء کرام نے تطبیق یاترجیح کی راہ اختیار فرمائی ہے تو وہ ان بزرگوں کی تحقیق ہیے بندہ نے اپنی تحقیق پیش کی فتدبر۔ 8۔ وثامناً: حضر المؤلف نے علامہ شوکانی کے تطبیق کو اختیار کرنے کا تذکرہ فرمایا ہے سو وہ تطبیق وہی ہے جس کا حافظ ابن حجر کے کلام میں ذکر ہوچکا ہے البتہ مناسب ہے کہ اس مسئلہ کے بارہ میں علامہ شوکانی کی تحقیق بھی نقل کردی جائے چنانچہ وہ لکھتے ہیں: (وقال الحافظ وَالْجَمْعُ بَيْنَ هَذِهِ الرِّوَايَاتِ.......اِليٰ اَنْ قَالَ:
Flag Counter