Maktaba Wahhabi

472 - 896
هَهُنا ثلاث الأول ماذكره أبن عبدالبر والبيهقي وغيرهما والثاني ما ذهب اليه ألداودي وغيره والثالث أنهم كانوا يصلون احدٰي عشرة تارةً و تارةً ثلا ث عشرة وتارة عشرين وقد أشار عليه الحافظ بقوله : وَالْجَمْعُ بَيْنَ هَذِهِ الرِّوَايَاتِ مُمْكِنٌ بِاخْتِلَافِ الْأَحْوَالِ وههنا تطبيق رابع قد ذكره صاحب تُحفَةُا لأحوذي ولأ يذهب عليك أن معني التطبيق والجمع والتوفيق في الثاني والثالث اشد وأزيد منه(في الأول) والرابع فتفكر) ”تو ان لوگوں کی رائے کے مطابق حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں پہلے افضل کا حکم دیا ہوگا پھر انھیں غیر افضل کی طرف منتقل کردیاہوگا حالانکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شان اس بات سے نہایت بلند ہے جیسا کہ آپ کے ان کی رات کے آخر حصہ میں قیام کی طرف رہنمائی اورانہیں ا یک قاری پر جمع کرنے سے بالکل ظاہر ہورہا ہے اور آپ نے ان دونوں چیزوں میں افضل کا خیال رکھا تو یہ نہیں ہوسکتاکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ قیام کے وقت اور کیفیت میں تو افضل کاخیال رکھیں اور کمیت(تعداد) میں اس کا خیال چھوڑدیں۔ پھر اس بات کی بھی کوئی دلیل نہیں کہ آپ نے لوگوں کو تئیس رکعت کا حکم دیا جیسا کہ گزرچکا۔ ہاں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ابی اور تمیم داری رضی اللہ عنھما کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو گیارہ رکعت قیام کروائیں فتامل۔ پھر باجی کے اس قول”فضیلت کی کچھ کمی رکعتیں زیادہ کرکے پوری کی“ سے ظاہر ہے کہ رکعتیں زیادہ کرنے سے قیام اور قراءت کے طویل ہونے کی فضیلت کی کچھ کمی پوری ہوسکتی ہے تو علماء نے اس مقام پر جوتطبیق ذکر کی ہیں تین ہیں پہلی وہ جو ابن عبدالبر اوربیہقی وغیرہ نے ذکر کی دوسری وہ جس کی طرف داؤدی وغیرہ گئے ہیں تیسری یہ کہ کبھی لوگ گیارہ پڑھتے تھے کبھی
Flag Counter