Maktaba Wahhabi

462 - 896
(اقول: ان شئت ان تعرف ما علي كلام صاحب الفيض هذا وغيره فارجع الي انتقادات شيخنا بارك اللّٰه تعاليٰ في علمه وعمله ورزقه وعمره علي الفيض المسماة بارشاد القاري وسوف تطبع ان شاء اللّٰه تعاليٰ وانما المقصود ههنا بيان ان الترجيح مقدم علي التطبيق عند الحنفية) ”میں کہتا ہوں کہ اگر آپ صاحب فیض کے اس کلام اور دوسرے کلام پر جو اعتراض اور خرابیاں لازم آتی ہیں جاننا چاہیں تو ہمارے شیخ (بارك اللّٰه تعاليٰ في علمه وعمله ورزقه وعمره) نے فیض الباری پر جو انتقادات ارشاد القاری کے نام کے ساتھ لکھے ہیں ان کا مطالعہ فرمائیں ان شاء اللہ وہ طبع ہو جائیں گے۔ یہاں مقصد صرف یہ بیان کرنا ہے کہ حنفیہ کے ہاں ترجیح تطبیق پر مقدم ہے۔ “ تو اصول کے اعتبار سے عند الحنفیہ اس مقام پر تطبیق کی طرف رجوع کرنے کی کوئی ضرورت نہ تھی کیونکہ اس جگہ ترجیح کی صورت موجود ہے لیکن حضرت المؤلف نے چونکہ تطبیق کا بھ ی تذکرہ فرمایا ہے اس لیے ان کی پیش فرمودہ تطبیق کا جائزہ لینا بھی فائدہ سے خالی نہیں۔ 4۔ ورابعا: حضرت المؤلف نے جو تطبیق نقل فرمائی ہے وہ یہ ہے۔ ”کہ پہلے گیارہ کا حکم دیا ہو پھر قیام میں تخفیف کے لیے گیارہ کی بجائے اکیس رکعتیں کردی گئی ہوں“مگر بندہ کو گیارہ کا حکم پہلے ہونے اور بعد میں اکیس کردینے کی کوئی دلیل نہیں ملی نہ تو حضرت المؤلف کے کلام میں اور نہ ہی حافظ بیہقی، حافظ ابن حجر، علامہ زرقانی، علامہ شوکانی، علامہ عینی، علامہ شوق صاحب نیموی صاحب آثارالسنن، علامہ باجی مالکی اور دیگر مشاہیر علماء رحمہم اللہ تعالیٰ کی تحریرات میں بلکہ بندہ نے اپنی ناقص یادداشت کے مطابق گیارہ کا حکم پہلے ہونے اور بعد میں اکیس کردینے کی آج تک کوئی دلیل نہ کہیں پڑھی اور نہ کسی سے سنی لہٰذا حضرت
Flag Counter