داری کی بن اپر ترجیح محمد بن یوسف کی روایت کو دی جائے گی۔ اور کثرت صحبت اور رشتہ داری کا وجوہ ترجیح میں شامل ہو نا پہلے باحوالہ بیان ہو چکا ہے۔ رہے حارث بن عبدالرحمان تو محمد بن یوسف کا ان سے اوثق ہونا ظاہر بات ہے کیونکہ محمد بن یوسف تو ثقہ ثبت ہیں اور حارث بن عبدالرحمان صدوق یہم رہا حارث بن عبدالرحمان کا رجال مسلم سے ہونا تو وہ اتنے سے تو محمد بن یوسف کے برابر بھی نہیں ہو سکتے چہ جائیکہ وہ محمد بن یوسف سے اوثق بنیں کیونکہ کسی راوی کا دوسرے درجہ کا ثقہ ہونا مسلم کی شرط نہیں جب کہ عالم یہ ہے کہ حارث بن عبدالرحمان تو مسلم کے رجال سے ہیں اور محمد بن یوسف بخاری اور مسلم دونوں کے رجال سے ہیں پھر محمد بن یوسف میں ترجیح کی دو اور وجہیں کثرت صحبت اور حضرت سائب سے رشتہ داری بھی موجود ہیں نیز حارث بن عبدالرحمان کی روایت کی سند محمد بن یوسف کی روایت کی سند کے ہم پلہ نہیں کیونکہ محمد بن یوسف سے بیان کرنے والے تو راس المتقنین، کبیر المتثتین اور اوثق بعد التابعین حضرت الامام مالک“امام الجرح والتعدیل ثقہ متقن اور حافظ یحییٰ بن سعید القطان اور ثقہ عبدالعزیز بن محمد ہیں ادھر حارث بن عبدالرحمان سے بیان کرنے والے اسلمی صاحب ہیں جن کا حال پہلے لکھا جا چکا ہے تو ان وجوہ ترجیح کی بنا پر محمد بن یوسف کی روایت راجح اور حارث بن عبدالرحمان کی روایت مرجوح ٹھہرے گی۔
باقی یزید بن خصیفہ اور حارث بن عبدالرحمان کے ایک دوسرے کا متابع ہونے سے بھی وہ دونوں محمد بن یوسف کے درجہ ثقاہت کو نہیں پہنچ سکتے جیسا کہ مراتب تعدیل و توثیق، محمد بن یوسف کے مرتبہ ثقاہت ثقہ ثبت، یزید بن خصیفہ کے درجہ ثقاہت ثقۃ اور حارث بن عبدالرحمان کے مقام عدالت صدوق یہم پر تدبر کرنے سے واضح ہے چلو ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یزید اور حارث دونوں مل کر درجہ ثقاہت میں محمد بن یوسف کے برابر ہیں لیکن ترجیح کی دو اور وجہوں کثرت صحبت اور رشتہ داری سے محمد بن یوسف تو بہرہ ور ہیں اور یزید و حارث دونوں ان دو وجوہ سے محروم ہیں یہ بھی تسلیم کہ
|