Maktaba Wahhabi

458 - 896
ألفاظهم، فالمرتبة التي ذكرها المصنف أعلى هي ثالثة في الحقيقة1ه) (ص230) ”پس تعدیل کے الفاظ کے چند مرتبے ہیں مصنف نے ابن صلاح کی طرح ابن ابی حاتم کی پیروی میں چار مرتبے ذکر کیے ہیں اور ذہبی اور عراقی نے یہ مراتب پانچ بنائے ہیں اور شیخ الاسلام نے چھ بنائے ہیں(ان سب سے بلند) مصنف کے ذکر کے اعتبار سے(ثقہ یا متقن یا ثبت یا حجۃ یا عدل حافظ یا) عدل (ضابطہ) ہے اور ذہبی اور عراقی نے جو مرتبہ زیادہ کیا ہے وہ اس مرتبہ سے بلند ہے اور وہ ہے جس میں مذکورہ الفاظ بعینہ مکرر لائے جائیں یا کوئی دو لفظ مکرر لائے جائیں مثلاً ثقۃ ثقۃ یا ثقۃ حجۃ یا ثقۃ حافظ اور جو مرتبہ شیخ الاسلام نے زیادہ کیا ہے وہ تکریر کے مرتبہ سے بھی بلند ہے اور وہ وہ ہے جس میں افعل (تفصیل) کے ساتھ وصف بیان کیا جائے۔ مثلاًا وثق الناس، اثبت الناس یا اس جیسے الفاظ مثلاً الیہ المنتہیٰ فی التثبت میں کہتا ہوں اسی مرتبے سے یہ لفظ بھی ہیں”اس سے زیادہ پختہ کوئی نہیں“اور ”فلاں کی مثل کون ہے؟“اور فلاں کے متعلق سوال نہیں کیا جاتا“اور میں نے کسی کو نہیں دیکھا جس نے یہ تین لفظ ذکر کئے ہوں حالانکہ تعدیل کے الفاظ میں یہ لفظ بھی آتے ہیں تو وہ مرتبہ جو مصنف نے اعلیٰ قرار دیا ہے درحقیقت وہ تیسرا ہے۔ “اھ۔ (ص230) تو محمد بن یوسف اوریزید بن خصیفہ کے بارے میں حضرت المولف کے نقل کردہ الفاظ تو ثیق کے لحاظ سے محمد بن یوسف تعدیل کے دوسرے مرتبہ میں اور یزید بن خصیفہ توثیق کے تیسرے مرتبہ میں ہیں لہٰذا محمد بن یوسف یزید بن خصیفہ سے اوثق ہیں تو ترجیح محمد بن یوسف کی روایت کو ہوگی نہ کہ یزید بن خصیفہ کی روایت کو اگر تسلیم کر لیا جائے کہ درجہ ثقاہت میں یہ دونوں بزرگ برا بر ہیں تو بھی شرکت صحبت اور رشتہ
Flag Counter