Maktaba Wahhabi

455 - 896
تقریب میں اس کی تصریح کی ہے رہے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ تو حافظ نے تقریب میں فرمایا:دارالحجرت کے امام متقنین کے رئیس اور مثبتین کے سردار ہیں یہاں تک کہ بخاری نے فرمایا کہ تمام سندوں سے زیادہ سند”مالک عن نافع عن ابن عمر “ ہے انتہیٰ۔ علاوہ ازیں مالک اس اثر کوگیارہ کے لفظ کے ساتھ روایت کرنے میں اکیلے نہیں بلکہ سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ نے اس اثر کو ان لفظوں میں روایت کیا ہے جیساکہ تمھیں معلوم ہوچکا ہےتو حاصل یہ ہے کہ حضرت عمر بن خطاب کےاثر مذکور میں گیارہ کا لفظ صحیح ثابت محفوظ ہے اوراکیس کا لفظ غیرمحفوظ ہے اور زیادہ غالب یہ ہے کہ وہ وہم ہے۔ اھ(ج2ص 74) اور حافظ نے تہذیب التہذیب میں فرمایا:” اور ابن مدینی نےکہا میں نے ابن مہدی سے سنا کہ وھیب مالک رحمۃ اللہ علیہ کے برابر کسی کوقرار نہیں دیتے تھے اور یہ بھی کہا کہ ابن مہدی مالک پر کسی کو مقدم نہیں کرتے تھے اور یہ بھی فرمایا:” اور نسائی نے کہا میرے نزدیک تابعین کے بعد مالک رحمۃ اللہ علیہ سے زیادہ کوئی شخص نہ باشرف ہے نہ زیادہ جلیل القدر نہ زیادہ ثقہ اورنہ ان سے کوئی شخص حدیث میں زیادہ امین ہے الخ“۔ (جلد 10 ص 7، 8، 9) حضرت المولف نے حافظ ابن عبدالبر کے اکیس رکعات والی روایت کو راجح اور امام مالک وغیرہ کی گیارہ رکعات والی روایت کو مرجوح قراردینے کو شرح زرقانی سے نقل فرمایا مگر شارح زرقانی کی تنقید وتردید برقول ابن عبدالبر وترجیح کو رسالہ میں ذکر کرنا تو درکنار انہوں نے اس کی طرف ادنیٰ اشارہ کرنے کو گوارا تک نہیں فرمایا حالانکہ جس مقام سے وہ حافظ ابن عبدالبر کی ترجیح کو نقل فرمارہے ہیں اسی مقام پر علامہ زرقانی کی تنقید وتردید بھی موجود ہے جیساکہ شرح زرقانی کی مندرجہ بالا عبارت سے صاف صاف ظاہر ہے۔ محمد بن یوسف کا شاگرد داؤد بن قیس اکیس رکعات کہنے میں متفرد ہے اور
Flag Counter