وجوہ میں سے کسی وجہ سے راجح ہے تو راجح کو محفوظ کہا جائے گا اور اس کے مقابل جو مرجوح ہے شاذ کہا جائے گا اصطلاح کے اعتبار سے شاذ کی یہی تعرف قابل اعتماد ہے اور اگر مخالفت ضعف کے ساتھ واقع ہو تو راجح کو معروف اور اس کی مقابل کو منکر کہا جائے انتہی بقدر ضرورت (ص42، 43)
اور شرح نخبہ ہی میں ہے اگر مخالفت ہم مثل روایت کے ساتھ ہو تو یا تو دونوں کے مفہوم میں بلا تکلف تطبیق ممکن ہوگی یا نہیں اگر تطبیق ممکن ہوتو اس قسم کا نام ”مختلف الحدیث“ ہے انتہیٰ۔ (ص 47)
(وحاصل هذه العبارات ان الحديث اذا روي علي اوجه مختلفة فإن أمكن الجمع من غیر تعسف ؛ فهو مُختلف الحديث أوترجح احدها بطريق من طرق الترجيح المعتبرة فالراجح محفوظ او معروف والمرجوح شاذ او منكر وأن لم يمكن الجمع و لا الترجيح فالحديث مضطرب فا لا ختلاف الذي يمكن رفعه بالجمع والترجيح ليس باضطراب في عرف اصول الحديث)
”ان عبارات سے حاصل یہ ہوا کہ ایک حدیث جب مختلف وجوہ پر روایت کی جائے تو اگر تکلف کے بغیر تطبیق ہوتو وہ مختلف الحدیث ہے یا ترجیح کی معتبر وجوہ میں سے کسی وجہ کے ساتھ ایک روایت کو ترجیح حاصل ہوجائے تو راجح کا نام محفوظ یامعروف اور مرجوح کا نام شاذ ہے یا منکر اور اگر نہ ہی تطبیق ممکن ہو اور نہ ترجیح تو وہ حدیث مضطرب ہے تو وہ اختلاف جسے تطبیق یا ترجیح کے ساتھ ختم کیاجاسکتا ہو اصول حدیث کی رو سے اضطراب نہیں ہے۔ “
پس کتب اصول حدیث کی مندرجہ بالا عبارات شہادت دے رہی ہیں کہ اگر مختلف بیانات میں ترجیح یا تطبیق کی کوئی معقول ومقبول صورت نکل آئے تو روایت کو اصطلاحاً مضطرب نہیں کہا جائے گا اور اس مقام پر ترجیح اور تطبیق کی صورت موجود ہے
|