Maktaba Wahhabi

431 - 896
رکھنے والاطفل مکتب بھی جانتا ہے کہ شرعی دلائل چار ہیں بایں ترتیب: 1۔ کتاب اللہ۔ ـ2۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشرط یہ کہ ثابت ہو۔ 3۔ اجماع اُمت۔ (4) قیاس بشرط یہ کہ صحیح ہو۔ تو اگر تعامل سلف صحیح السند روایت سے کہیں بڑھ کر قابل اعتماد دلیل ہوتا تو اہل اصول تعامل سلف کو کتاب اللہ کے بعد اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دوسرے نمبر پر ضرور بالضرور بیان فرماتے اور کتب اصول میں لکھتے کہ اصول شرع پانچ ہیں۔ بایں ترتیب: 1۔ کتاب اللہ۔ 2۔ تعامل سلف۔ 3۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 4۔ اجماع اُمت۔ 5۔ قیاس اہل علم کو معلوم ہے کہ صحیح توصحیح حسن حدیث کے ہوتے ہوئے بھی اجماع وقیاس کی طرف رجوع نہیں کیاجاتا یہی وجہ ہے کہ اجماع اور قیاس محققین اہل اصول کے ہاں کتاب وسنت کے ناسخ نہیں تو اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ تعامل سلف کے صحیح السند روایت سے کہیں بڑھ کر قابل اعتماد دلیل ہونے کا علم توضیح، صاحب تلویح، صاحب تحریر، صاحب تقریر، صاحب حسامی، صاحب نامی، صاحب منار، صاحب نورالانوار، صاحب مسلم الثبوت، صاحب فواتح الرحموت، صاحب اصول شاشی، صاحب محصول، صاحب ورقات، صاحب کشف بزدوی، صاحب ارشاد الفحول اور دیگر اہل اصول کو زیادہ حاصل ہے یا عصر حاضر کے ان حضرات کو جوان کی نسبت طفل مکتب ہیں (سَتُبْدِي لَكَ الأيَّامُ...الخ) ہاں تعامل سلف یا اہل مدینہ کاعمل اگر بسند مقبول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یا عہد نبوی تک پہنچتا ہو تو وہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں شامل ہے جیسے گیارہ اور تیرہ رکعات نماز تراویح۔ 10۔ وعاشرا:صاحب رسالہ کے اس بیان سے معلوم ہورہا ہے کہ تعامل سلف بیس رکعات کے مقابلہ میں کوئی صحیح السند روایت موجود ہے جس سے تعامل سلف کو
Flag Counter