کہ وہ انہیں رمضان میں بیس رکعت پڑھائے اور جو ان کے علاوہ دوسرے صحابہ ہیں تو عبداللہ بن مسعود سے یہ تعداد بیان کی گئی ہے اسے محمد بن نصر مروزی نے روایت کیا ہمیں یحییٰ بن یحیٰ نے خبر دی انہوں نے زید بن وھب سے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود ہمیں ماہ رمضان میں نماز پڑھاتے تھے تو وہ نماز سے فارغ ہوتے تو ابھی رات کا کچھ حصہ باقی ہوتا اعمش نے کہاکہ ابن مسعود بیس رکعت اور تین وتر پڑھتے تھے اورتابعین میں سے اس عدد کے قائل شتیر بن شکل، ابن ابی ملیکہ، حارث ہمدانی، عطا بن ابی رباح، اابوالبختری حسن کے بھائی سعید بن ابی الحسن بصری، عبدالرحمان بن ابی بکر اور عمران بن عبدی ہیں۔ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ یہ جمہور علماء کا قول ہے اور اہل کوفہ شافعی اور اکثرفقہاء کا یہی قول ہے اور ابی بن کعب سے بھی یہی ثابت ہے اور صحابہ میں سے کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی۔
8۔ بعض کہتے ہیں سولہ۔ یہ ابومجلز سے مروی ہے کہ وہ لوگوں کو چار وتر پڑھاتے اور ہر رات قرآن مجید کا ساتواں حصہ پڑھتے۔ اسے محمد بن نصر نے عمران بن جدیر کی روایت سے ابومجلز سے بیان کیا ہے۔
9۔ بعض کہتے ہیں تیرہ۔ اسے محمد بن اسحاق نے پسند فرمایا ہے محمد بن نصر نے ابن اسحاق کے طریق سے روایت کی ہے اس نے کہا مجھے محمد بن یوسف نے اپنے دادا سائب بن یزید سے بیان کیا کہ ہم عمر بن خطاب کے زمانہ میں رمضان میں تیرہ رکعت پڑھتے تھے لیکن اللہ کی قسم ہم صبح کے بالکل قریب جاکرہی فارغ ہوتے تھے۔ قاری ہر رکعت میں پچاس ساٹھ آیتیں پڑھتا تھا ابن اسحاق نے کہا میں نے اس مسئلہ میں جتنی حدیثیں سنی ہیں ان میں سے میرے نزدیک سب سے زیادہ ثابت اورسائب کی اصل حدیث ہونے میں سب سے زیادہ لائق یہی حدیث ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رات
|